الماتے(شِنہوا)ماہرین کا کہنا ہے کہ وسطی ایشیائی ممالک چین کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں جو مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کی تعمیر کے حوالے سے ترقی پذیر ممالک کے لئے ایک نمونہ ہے۔
چینی جدیدیت اور مشترکہ مستقبل کے حامل چین-وسطی ایشیا معاشرے کے عنوان سے ہانگ تنگ فورم قازقستان کے سب سے بڑے شہر الماتے میں ہوا۔ فورم میں چین اور وسطی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے حکومتی نمائندوں، تھنک ٹینکس، میڈیا اور کاروباری اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
فورم میں غیر ملکی ماہرین نے کہا کہ چینی جدیدیت ایک موثر اور مستحکم راستہ ثابت ہوا ہے جو چین کی عملی کاوشوں میں اختیار کی گئی موثر حکمت عملی ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے اسے ترقی پذیر ممالک کے لئے خودمختار طریقے سے جدیدیت حاصل کرنے کا قابل عمل نمونہ قرار دیا جو وسطی ایشیائی ممالک کو اہم بصیرتیں پیش کرتا ہے۔
قازقستان کے بیلٹ اینڈ روڈ ماہرین اور سکالرز کلب کے چیئرمین بولات سلطانوف نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک اور چین معیشت، تجارت، تعلیم، ثقافت اور سیاحت جیسے شعبوں میں باہمی فائدے پر مبنی تعاون کر رہے ہیں۔
کرغزستان کے تھنک ٹینک ریجنل ماؤنٹین سنٹر آف سنٹرل ایشیا کے ڈائریکٹر اسماعیل دائروف نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیا کے درمیان ہزار سالہ تبادلے کی تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت آج فریقین بے مثال رفتار سے تعلقات اور تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں۔
فورم میں 50 سے زائد شرکاء نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اور چین-وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے نظام کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے شریک مستقبل کے حامل چین-وسطی ایشیا قریبی معاشرے کی تشکیل میں نئی روح ڈالی۔
