ہفتہ, اپریل 19, 2025
ہومLatestحکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور موقع ضائع کر...

حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور موقع ضائع کر دیا ، شاہد خاقان عباسی

 اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک حکومت کے مثبت فیصلوں سے ترقی کرتا ہے،موجودہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا ایک اور موقع ضائع کر دیا ہے، اس وقت پاکستان کا کسان بدترین مشکلات کا سامنا کر رہا ہے،پورے ملک میں کسان سراپائے احتجاج ہے، ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، کسان گندم اگاتا ہے تو ملک کو آٹا ملتا ہے، اگر کسان ہی پریشان ہو گا تو سب متاثر ہوں گے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور کنوینر عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2023 میں بھی کسان مسائل کا شکار رہا اور 2024 میں حکومت نے اعلان کیا کہ وہ 4000 روپے فی من گندم نہیں خریدے گی۔ اس کی وجہ سے کسانوں کو گزشتہ سال مختلف قیمتوں پر گندم فروخت کرنا پڑی۔

کسی نے 2200 روپے فی من تو کسی نے 2400 روپے میں گندم بیچی۔انہوں نے کہا کہ آج کسان کو 3 ہزار روپے فی من لاگت آ رہی ہے اور اسے اپنی پیداوار 2100 روپے میں بیچنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ چند ووٹوں کے لیے کسان کو قربان مت کریں۔

جب کسان کی آمدنی نہیں بڑھے گی تو معیشت کی دیگر چیزیں جیسے ٹریکٹر، موٹرسائیکل کی خریداری بھی متاثر ہوگی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب جب کہ یوریا اور بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، کسان مجبور ہے کہ وہ گندم 2100 روپے فی من کے حساب سے بیچے۔

جب کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، لیکن آج کسان اپنا اثاثہ لگا کر بھی منافع نہیں کما رہا۔ شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا کہ اگر حالات یہی رہے تو آئندہ برس ملک کو گندم درآمد کرنی پڑے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر ملک کی منڈی کسان کے لیے سازگار نہیں، تو کم از کم اسے اپنی گندم برآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب حکومت کی انسینٹیو اسکیم سے صرف چند لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں، اکثریتی کسان اب بھی محروم ہیں۔ انہوں نے گندم کی ایسی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا جس سے عوام اور کسان دونوں کو فائدہ ہو۔شاہد خاقان عباسی نے پیٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف نہ دیے جانے پر بھی سخت تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں کئی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں، مگر حکومت نے اس کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا۔ پرانے بلوں میں 10 روپے تک ریلیف کی گنجائش تھی، مگر پھر بھی عوام کو کچھ نہ ملا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب عالمی قیمتیں بڑھیں گی تو عوام پر بوجھ ضرور ڈالا جائے گا، مگر جب کمی آتی ہے تو کوئی ریلیف کیوں نہیں ملتا؟ پیٹرول کے منافع سے بلوچستان میں سڑکیں بنانے کی بات کی جا رہی ہے، اگر پیٹرول سے بچت نہ ہو تو کیا بلوچستان میں سڑکیں نہیں بن سکتیں؟

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!