ہنوئی(شِنہوا)چین نے بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی اور یکطرفہ اقدامات کے باعث بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام سے دوچار دنیا میں اپنے ہمسایہ ممالک سے متعلق سفارتکاری کے تسلسل اور استحکام اور ایشیا میں دیرپا امن اور مشترکہ ترقی کے اپنے نصب العین کا اعادہ کیا ہے۔چین کے صدر شی جن پھنگ پیر کو جنوب مشرقی ایشیا کے 3 ممالک کے 5 روزہ دورے کے پہلے مرحلے میں ویتنام پہنچے۔ یہ رواں سال کا ان کا پہلا غیر ملکی دورہ بھی ہے۔شی جن پھنگ نے ویتنام کے اخبار نہان دان میں پیر کو شائع ہونے والے دستخط شدہ مضمون میں لکھا کہ ہم دوستی، خلوص، باہمی مفاد اور شمولیت کے اصولوں پر کاربند رہیں گے۔ ہم اپنے ہمسایوں کے ساتھ دوستی اور شراکت داری قائم رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے اور ایشیا کی جدیدیت کو فروغ دینے کے لئے ان کے ساتھ دوستانہ تعاون کو بتدریج گہرا کرتے رہیں گے۔ویتنام نیوز ایجنسی کے عالمی خبروں کے ڈیسک کے سابق نائب سربراہ فام فو فوک نے چین کی سفارتکاری کی حکمت عملی کا خیرمقدم کیا۔فو فوک کا کہنا تھا گزشتہ برسوں میں خطے اور دنیا بھر میں رونما ہونے والی غیر متوقع اور غیر یقینی پر مبنی تبدیلیوں کے پیش نظر چین کا نصب العین تعاون کے ذریعے امن، خلوص، باہمی مفاد اور مشترکہ ترقی حاصل کرنے پر زور دیتا ہے۔شی کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب اس سال چین اور ویتنام اپنے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ پیر کو کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام کے جنرل سیکرٹری تو لام کے ساتھ بات چیت میں شی جن پھنگ نے کہا کہ بدلتی ہوئی اور پرآشوب دنیا کا سامنا کرتے ہوئے چین اور ویتنام پرامن ترقی کے لئے پرعزم رہے ہیں اور انہوں نے دوستانہ تعاون کو گہرا کر کے دنیا میں استحکام اور اعتماد کی فضا پیدا کی ہے۔
