بیجنگ(شِنہوا)جب گزشتہ سال اگست میں ویتنام کے اعلیٰ ترین رہنما کے طور پر تو لام نے اپنا پہلا چین کا دورہ کیا تو انہوں نے دورے کا آغاز بیجنگ سے نہیں بلکہ جنوبی شہر گوانگ ژو سے کیا۔ یہ خصوصی انتظام تھا جسے چینی صدر شی جن پھنگ نے بعد میں انتہائی معنی خیز قرار دیا۔
یہ وہی گوانگ ژو ہے جہاں ایک صدی قبل ویتنام کے عظیم رہنما آنجہانی ہو چھی منہ نے چین میں اپنی انقلابی جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔ یہ ایک ایسا تاریخی دور تھا جسے شی جن پھنگ نے دونوں ممالک کی حکمران جماعتوں کے درمیان مشترکہ سرخ یادداشت قرار دیا۔
شی جن پھنگ نے بطور چینی صدر اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ(سی پی سی) کے جنرل سیکرٹری کے طور پر چوتھی بار ویتنام کا سرکاری دورہ کیا ہے۔ یہ دورہ چین اور ویتنام کے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے جو ایسے 2 سوشلسٹ ہمسایہ ممالک ہیں جنہوں نے رفقاء اور بھائیوں کے طور پر ایک گہرا تعلق قائم کیا ہے۔
ہانگ کانگ میں کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام(سی پی وی) قائم کرنے اور ملک کو آزادی دلانے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ہو چھی منہ نے چین میں 12 سالہ انقلابی سرگرمیوں کے دوران سی پی سی کے رہنماؤں سے گہرے ذاتی تعلقات قائم کئے۔ شی نے 2017 کے دورے سے قبل ایک ویتنامی اخبار نہان دان(پیپل) میں شائع اپنے دستخط شدہ مضمون میں لکھا کہ وہ چیئرمین ماؤ زے دونگ، وزیر اعظم ژو این لائی اور دیگر چینی رہنماؤں کے لئے بھائی کی طرح تھے۔
