نارووال: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ینگ ڈاکٹرز کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی)سیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کو چاہیے کہ وہ اے آئی کا استعمال ضرور سیکھیں تاکہ پیچیدہ بیماریوں کی تشخیص باآسانی کی جاسکے، ویژن 2025 کے تحت ہم نے نوجوانوں کی کثیر تعداد کواعلی تعلیم کے حصول کیلئے بیرون ملک بھیجا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اتوار کو ان خیالات کا اظہار نارووال میڈیکل کالج کی پہلی سالانہ ناروکون-1 کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شعبہ صحت دیگر مختلف امراض سمیت بڑی تعداد میں ذہنی امراض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے،ملک میں بڑھتے ہوئے پیچیدہ امراض ہماری قومی ترقی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار صحت مند قوم پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان کے تحت ملک کو درپیش صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے تین سالہ ہیلتھ کیئر پروگرام شروع کیا گیا ہے، زیرو ہیپاٹائٹس اور ذیابیطس کے علاج کے لیے 67 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بد قسمتی سے دنیا میں ہیپاٹائٹس کے سب سے زیادہ مریض اس ملک میں ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم بہت جلد ایک پراجیکٹ کا آغاز کر رہے ہیں جس میں بیماریوں سے چھٹکارے کے لیے آگاہی فراہم کی جائیگی، کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے پسماندہ طبقوں کو جدید زیور تعلیم سے آراستہ کرنا بے حد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے مستقبل کو محفوط بنانے کے لئے شعبہ تعلیم میں جتنی سرمایہ کاری کی جائے کم ہے،صرف نارووال نہیں نوشکی، پشین، خضداد، وڈہ، گوادر، تربت،فاٹا، سندھ سمیت ملک بھر میں اعلی تعلیم کے کیمپسز قائم کئے ہیں۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ کچھ سقراط اور بقراط ٹی وی پر بیٹھ کر پسماندہ علاقوں میں نئے کیمپسز کی مخالفت کرتے ہیں،انکے خیال میں نئے کیمپسز صرف بڑے شہروں میں ہونے چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ہیپاٹائٹس سی، شوگر اور کینسر سمیت پولیو جیسے امراض ہیلتھ سسٹم کے لئے چیلنج ہیں، صحت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی ترقی کی بنیاد انسانی وسائل کی ترقی پر منحصر ہے، پاکستان کے قومی وسائل کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں کوالٹی ہیلتھ کئیر مراکز بننے سے بڑے شہروں پر بوجھ کم ہوگا، میڈیکل ریسرچ سب سے ضروری شعبہ ہے، ہمیں کاپی پیسٹ ڈاکٹروں کی کھیپ تیار نہیں کرنی۔