اتوار, اپریل 13, 2025
ہومLatestعدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہ سن سکنے والے گھر جائیں، اعظم...

عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہ سن سکنے والے گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورتی جوڈیشری کے احتساب کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان ،سندھ کے ججز آنے سے مزید رنگینی آئی ہے، کبھی کسی بار سے بیک ڈور حمایت حاصل نہیں کی، وکلاء کیساتھ ہوئے معاہدے پر دھوکہ نہیں ہوگا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق و موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کیلئے قانون کے مطابق فیصلے کئے،وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکہ نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

انہوںنے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔

انہوںنے کہا کہ 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کی ٹرانسفر بارے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسے دیکھیں گے ،بعد ازاں صدر کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔

نہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہیں گے۔

ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!