نیو یارک: پاکستان نے شام پر اسرائیلی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے فیصلہ کن طریقے سے کام اور اسرائیل کے احتساب کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے علاقائی و عالمی امن وسلامتی کیلئے شدید خطرہ ہیں، سلامتی کونسل غیر قانونی فوجی کارروائیوں کو خطرناک مثالیں قائم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے شام کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شام میں صورتحال انتہائی پریشان کن ہے ،وہاں اسرائیل کے مسلسل و بلا اشتعال حملے جاری ہیں، اسرائیل ء 1974ء کے علیحدگی معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ علاقے میں غیر قانونی فوج کی موجودگی اور غیر معینہ مدت تک قبضے کے کھلے عام اعلانات کئے گئے ہیں۔
انہوں نے شام میں متعدد مقامات بشمول شہری انفراسٹرکچر اور شہری مراکز پر بڑھتے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان فوجی کارروائیوں سے شہری اموات ہوئی ہیں اور یہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے شدید خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل غیر قانونی فوجی کارروائیوں کو خطرناک مثالیں قائم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ سلامتی کونسل نے خود شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی توثیق کی اور ان اصولوں کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا مگر اسرائیلی اقدامات اس اتفاق رائے کی براہ راست خلاف ورزی ہے اس لئے اسے فیصلہ کن طریقے سے کام کرنا اور احتساب کو یقینی بنانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی کارروائیوں کے وسیع تر علاقائی مضمرات کے بارے میں یکساں طور پر فکر مند ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل کشیدگی میں اضافہ بڑھتے ہوئے تنازعات کو بھڑکانے کا خطرہ ہے،ایسے وقت میں جب سفارت کاری، کشیدگی میں کمی اور تعمیر نو کو ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شام کے علاقے گولان پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی اور کالعدم ہے۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اسرائیل سے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے مکمل انخلا کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ حالیہ پیشرفت بشمول ایک عبوری حکومت کی تشکیل، عبوری آئین کی منظوری اور سول اور ملٹری اداروں کا انضمام بیرونی فوجی مداخلت سے پٹڑی سے نہیں اترنا چاہئے۔
انہوں نے اسرائیلی حملوں کے انسانیت سوز نتائج کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل کو یاد دلایا کہ 16ملین سے زائد افراد پہلے ہی ضرورتمند ہیں، شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بحران کو مزید گہرا کرتا اور عالمی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے شام کی قیادت میں، شامی ملکیت والے سیاسی عمل کیلئے پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا جو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254میں موجود اصولوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں پائیدار امن کا انحصار ایک جامع سیاسی منتقلی، قومی اتحاد اور مفاہمت پر ہے۔