پشاور: مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 24 جولائی کے اجلاس کے منٹس موجود ہیں، آصف زرداری نے ان نہروں کو جلد مکمل کرنے کی اجازت دی تھی، عوام کے احتجاج کے بعد یہ لوگ اپنے فیصلوں سے مکر گئے، اس سے سندھ میں پانی کی مزید کمی ہوگی، سندھ میں پانی کی کمی کی رپورٹس سب کے سامنے ہیں، پی ٹی آئی ایسا نہیں ہونے دے گی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں 6 نہروں پر سب سراپا احتجاج ہیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے سندھ کے ووٹ پر ہمیشہ مزے کیے ہیں۔ کبھی ان جماعتوں نے وہاں کیی عوام کی بھلائی کا سوچا نہیں۔
ہم زمینداروں کے ساتھ ہونے والے ظلم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ ہم حکومت کے ان فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم سندھ میں احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ ہم خود بھی احتجاج کریں گے اور جو جماعت دریائے سندھ میں نہروں کے خلاف احتجاج کرے گی، پی ٹی آئی ان کے ساتھ ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں ان منصوبوں کا مقصد صرف کرپشن ہے۔ گندم کے مسئلے پر زمینداروں کے ساتھ ہیں۔ نہروں کے منصوبے پر پی ٹی آئی سندھ کے عوام کے ساتھ ہے۔ ہم 12 اپریل کو کسان ونگ کا اعلان کررہے ہیں، نئی تنظیم بنا رہے ہیں جو کسانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائے گی۔
وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ دشمنی کے مترادف ہے۔ یہ زرعی ملک ہے، ان کے ساتھ دشمنی نہ کی جائے۔ ہم اپنے کسانوں کا گلا کھاٹ رہے ہیں۔ کسانوں کو فائدے دینے کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو فوائد دینے جا رہے ہیں۔ ہم اس اسکینڈل کو پبلک اکاونٹس کمیٹی میں اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ریکارڈ پیداوار ہوئی تھی مگر کسان پھر بھی تباہ ہوا۔ پنجاب حکومت نے کسانوں سے گندم نہیں خریدی۔ جب کے پی حکومت نے پنجاب میں گندم خریدی تو راستے بند کیے گئے۔ یہ لوگ نالائق ہیں، حکومت نہیں چلا سکتے۔
قرضے یہ لوگ لے رہے ہیں اور ادا پاکستانی کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرضے لے کر اس پر عیاشی کی جا رہی ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو لوگ گندم پیدا نہیں کریں گے۔ اس سے ملک کو مزید نقصان ہوگا۔پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اب کسانوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، کسانوں کو آپ دے کیا رہے ہیں کہ اب ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں۔
بجلی کے بلوں پر ٹیکسز سب کے سامنے ہیں۔ یہ پاکستان کے دشمن ہیں ۔ ایسے فیصلے ملک سے دشمنی کی مترادف ہیں۔ ہم کسانوں کو تباہ کرنے کی پالیسی کو سپورٹ نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ اس سال کسانوں نے گندم کے بجائے کپاس کی فصل کاشت کی ہے۔
یہ لوگ کسانوں کو کیا پاکستانی نہیں سمجھتے ؟۔ پنجاب میں پچھلے سال کی گندم پڑی ہے، سب فلور ملز کو 2900 میں دے رہے ہیں۔ حکومت سپورٹنگ قیمت مقرر کردے اور کم از کم 5 ہزار روپے فی من مقرر کیا جائے۔ اگر یہ نہ لے کر گئے تو اس کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی۔وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ کسان اپنے حق کے لیے نکلنے کو تیار ہے۔
کسان کے ساتھ پنگا نہ لیا جائے ورنہ یہ لوگ تباہ ہو جائیں گے۔ کسان دشمنی ختم کی جائے، ورنہ اس سے بحران پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا بانی چیئرمین کے ساتھ ملاقاتیں کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ قیدی کو بنیادی حقوق دیے جائیں ۔ فیملی اور رفقا سے ملاقات نہ کروانا ظلم ہے۔ وکلا کی ٹیم کو بھی ملنے نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
عدالتوں کو اپنے فیصلے پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔ اگر عدالتیں 17 گریڈ آفیسر سے اپنا فیصلہ نہیں منوا سکتیں تو اور فیصلوں پر کیسے عمل درآمد کروائیں گی؟۔سلمان اکرم راجا جو کہ کوآرڈینیٹر ہیں،ا نہیں بھی نہیں ملنے دیا جا رہا۔ یہ عدالتی فیصلوں کا مذاق ہے۔
وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ کل وکلا اور فیملی سے ملاقات کرائی جائے۔ ہم ان سے بنیادی چیزیں مانگ رہے ہیں۔ اگر یہ لوگ ایسا نہیں کریں گے تو اس سے نفرتیں بڑھتی ہیں۔ اگر ہم احتجاج کرتے ہیں تو پھر انہیں تکلیف ہوتی ہے۔علیمہ خان بانی کی بہن ہیں، انہیں پارٹی کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گی۔
عدالتوں کو اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کروانا ہوگا ۔ اگر ایسا نہیں کریں گے تو اس سے عدالتوں پر لوگوں کا اعتماد ختم ہوگا۔ ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے گرفتار ارکان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
انہیں گرفتار کرکے اب عدالتوں میں پیش نہیں کیا جاتا۔ یہ پاکستانی ہیں اور اگر جرم کیا ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ اپنی قوم کے بچوں میں نفرتیں پیدا کرنا بند کیا جائے۔ ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین کسی ڈیل پر یقین نہیں رکھتے۔ ملک کے بچوں کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کے جو تحفظات ہیں، انہیں مل بیٹھ کر حل کریں گے۔ چیف منسٹر کو بھی اس حوالے سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کل سے نون لیگ والے ہمارے رہنماوں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ ایسے پروپیگنڈوں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم کل بھی بانی چیئرمین کے ساتھ تھے اور آئندہ بھی رہیں گے۔ پی ٹی آئی میں کوئی اختلاف نہیں، ہم سب متحد تھے اور رہیں گے۔