اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زیروویسٹ پر مبنی معاشرے کے حصول کیلئے اجتماعی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ فضلے کی آلودگی سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے،زیروویسٹ کو حقیقت بنانے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، حکومت نے فضلے کی آلودگی سے نمٹنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کئے ہیں۔
زیرو ویسٹ کے عالمی دن پر جاری پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم مصنوعات وصول کرنے،انکی تیاری،تلف کرنے کی معیشت سے ایک قدم آگے بڑھیں اور ایک سرکلر ماڈل کو اپنائیں جو فضلہ میں کمی اور وسائل کو موثر طور پر برئے کار لانے پر مرکوز ہے۔
پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریائوں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔ شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اور صنعتی ترقی کے ساتھ، پاکستان کو کچرے کے انتظام کے لئے پائیدار حل اپنانا ہوگا جو ہمارے ماحول کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس کا تھیم فیشن اور ٹیکسٹائل میں زیرو ویسٹ ایک ایسی صنعت میں پائیداری کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جو بڑے پیمانے پر فضلہ پیدا کرتی ہے، ایک بڑے ٹیکسٹائل پروڈیوسر کے طور پر پاکستان ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے مصنوعات کی ماحول دوست تیاری، ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ اور اس حوالے سے صارفین میں اخلاقی رجحانات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
حکومت نے فضلے کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔ ہماری سرکلر اکانومی پالیسی جو اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہے، فضلے کے تلف کرنے کے نظام میں انقلاب برپا کرے گی۔ لیونگ انڈس انیشی ایٹو آلودگی کو کم کر کے دریائے سندھ کے فطری نظام کی بحالی یقینی بنا رہا ہے۔
کلین گرین پاکستان موومنٹ بنیادی سطح پر معاشرے کو کچرے کی تلفی کے بہتر انتظام کیلئے کمیونٹیز کو بااختیار بنارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ ایکشن پلان صرف ایک بار قابل استعمال پلاسٹک کو ختم کر رہا ہے، بائیو ڈیگریڈیبل متبادل کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے اور ری سائیکلنگ کی کوششوں کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرڈیوسر کی توسیعی ذمہ داری کی بھی وکالت کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مینوفیکچررز اپنی مصنوعات کے پورے لائف سائیکل کیلئے جوابدہ ہوں اور ویسٹ مینجمنٹ کو پیداوار اور پیکیجنگ میں ضم کر یں تاہم صفر فضلہ والے معاشرے کے حصول کیلئے اجتماعی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہئے کہ وہ گھروں میں پیدا ہونے والے فضلے کو کم کریں، ری سائیکل کریں ، کاروباروں کو پائیدار پیداوار کی طرف منتقل ہونا چاہیے اور فضلہ میں کمی لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومتوں کو فضلہ جمع کرنے اور ری سائیکلنگ کی سہولیات میں اضافہ کرنا چاہیے۔
نجی شعبے کو فضلہ سے توانائی اور سبز کاروباری حل میں جدت لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا قدم کسی مقصد کے حصول کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، آئیں ہم سب، آئندہ نسلوں کیلئے ایک صحت افزا اور صاف ستھرے کرہ ارض کو یقینی بناتے ہوئیزیرو ویسٹ کو حقیقت بنانے کیلئے مل کر کام کریں۔