اسلام آباد: وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تقاریر کا وقت ختم ہو چکا ،عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، ترقی پذیر ممالک، منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی ،منصفانہ مالیاتی نظام کا فروغ چاہتے ہیں،زائد محصولات ،تجارتی پابندیا ںانہیں عالمی معیشت میں شمولیت سے روکتی ہیں۔بوا فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025ء میں ‘سب کیلئے جامع عالمی معیشت کیلئے راہیں و اقدامات کے موضوع پر خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منصفانہ مارکیٹ تک رسائی، علاقائی روابط میں اضافے ،جامع عالمی معیشت کے فروغ کیلئے مضبوط کثیر جہتی تعاون کی ضرورت اور رکاوٹوں کو دور کرنے پر زوردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک جامع عالمی معیشت ایک ضرورت ہے، انتخاب نہیں، عالمی معیشت نے بلاشبہ معاشی ترقی کو آگے بڑھایا ہے تاہم یہ اب بھی انتہائی غیر مساوی اور ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے، ایسی معیشت کا زیادہ تر فائدہ ترقی یافتہ معیشتوں کو ہوتا ہے جبکہ جنوبی ممالک کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو زیادہ محصولات ،تجارتی پابندیوں کا سامنا ہے جوانہیں عالمی معیشت میں شامل ہونے سے روکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو اجتماعی طور پر منصفانہ تجارتی اصولوں اور عالمی مالیاتی اداروں میں بہتر نمائندگی کے مطالبہ کیلئے اتحاد بنانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتوں اور عالمی اداروں کو ترقی پذیر معیشتوں میں ڈیجیٹل شمولیت کی حمایت کیلئے عالمی سطح پر اے آئی اور فن ٹیک فنڈز قائم کرنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ قرضوں کی معافی اور مالیاتی انصاف کے حصول کیلئے جی20 اور آئی ایم ایف کو خودمختار قرض کے نظام کو دوبارہ ترتیب دینا چاہئے جبکہ معاشی ترقی میں رکاوٹ بننے والے قرض کے بحرانوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ استحکام کو ایک بنیادی اصول کے طور پر اپنانا چاہئے اور ماحولیاتی انصاف کو عالمگیریت کی پالیسیوں میں شامل کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی عدم مساوات کو دور کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان عالمی کاربن اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے مگر موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے 10سب سے زیادہ خطرے سے دو چار ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر معیشتوں کو مناسب ماحولیاتی مالی امداد اور ٹیکنالوجی کی منتقلی آسان بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تقاریر کا وقت ختم ہو چکا ہے اور اب عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان، جیسے بہت سے ترقی پذیر ممالک، ایسی عالمگیریت کا ماڈل چاہتے ہیں جو منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی اور منصفانہ مالیاتی نظام کو فروغ دے۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ دنیا کو مل کر کثیر جہتی، پائیدار اور جدت پر مبنی عالمی معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، ایسی معیشت جو تمام ممالک کو ترقی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کرے، ایک ترقی پذیر معیشت کے طور پر پاکستان کو مستقل تجارتی عدم توازن، بیرونی قرضوں کا دبا اور مالیاتی رسائی کی کمی کا سامنا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل اور چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے اقدامات نے تجارت کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے، ہم نے بنیادی اقتصادی ڈھانچے کو بہتر بنایا ہے اور سرمایہ کاری کیلئے مواقع پیدا کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈیجیٹل پاکستان اقدام کا آغاز کیا ہے تاہم مصنوعی ذہانت، فِن ٹیک، اور ڈیجیٹل تجارت میں مضبوط بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے، عالمی ای کامرس کی توسیع پاکستان کے چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں کو بااختیار بنا اور جامع اقتصادی شرکت کو آگے بڑھا سکتی ہے۔