اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ جو بات چیت آئی پی پیز سے ہو رہی ہے اس سے 1400 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، آئی پی پیز کے ساتھ بغیر کسی امتیاز کے بات چیت کی گئی، آئی پی پیز پر ٹاسک فورس کا کام زبردست ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے محسن عزیز کی زیر صدارت ہونے والے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کیا۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اویس لغاری نے کہا جون 2024 سے اب تک 4 روپے سے 11 روپے فی یونٹ تک بجلی سستی کر چکے، بجلی قیمت میں مستقبل میں خاطر خواہ کمی متوقع ہے، وزیراعظم شہباز شریف بھی اس سلسلے میں اقدامات تجویز کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے توانائی کا رمضان المبارک میں سحری و افطار کے اوقات میں بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سولر پر کوئی ٹیکس نہیں لگا رہے، سولر کی حوصلہ شکنی نہیں کریں گے۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے پاور محمد علی نے بتایا کہ ہم نے کسی آئی پی پی کو زبردستی منوایا نہ دباو ڈالا، یہ تاثر درست نہیں کہ ہم نے دباو ڈالا۔ سینیٹر شبلی فراز نے پوچھا آئی پی پیز کا فارنزک آڈٹ کیوں نہیں کیا، اربوں کھربوں روپے آئی پی پیز کو دے دیے گئے۔
معاون خصوصی برائے پاور محمد علی کا کہنا تھا پاکستان میں 50 سے 60 پلانٹس کے فارنزک آڈٹ کی مہارت نہیں، فارنزک آڈٹ میں بے تحاشا پیسا لگتا ہے، ہمیں 2020 میں فارنزک آڈٹ کیلئے ایک پیسہ بھی نہیں ملا تھا، باتیں کرنا آسان ہے، ہم نے 2020 کیلئے 2 کروڑ 20 لاکھ مانگے تھے لیکن نہیں ملے۔
ان کا کہنا تھا اب بھی ہم سے جو آئی پی پی بات چیت نہیں کریں گی اس کا فارنزک آڈٹ کریں گے، ایک پلانٹ کا فارنزک آڈٹ ہو بھی رہا ہے کیونکہ یہ پلانٹ بات چیت پر متفق نہیں تھا۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کیا یہ درست نہیں کہ آئی پی پیزنے اوور انوائسنگ نہیں کی، جس پر محمد علی نے بتایا کہ اوور انوائسنگ کو بغیر ثبوت کے ثابت کرنا مشکل ہے، آئی پی پیز نے فیول اور ایفیشنسی کے دھوکے سے حاصل کی گئی رقم نکلوا لی، ہم نے آئی پی پیز کی 20، 20 سال کی بیلنس شیٹس دیکھیں، فارنزک آڈٹ سے یہ آئی پی پیز لندن کی ثالثی عدالت میں جا سکتے ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا پاکستان میں ریجن میں مہنگی ترین بجلی ہے، جس پر معاون خصوصی برائے پاور محمد علی کا کہنا تھا ہم ہر چیز بات چیت کے ذریعے کر رہے ہیں، آج کسی کی جیب ایک کروڑ روپے نکال کر دکھائیں، ہم نے 100 ارب روپے کی لیٹ پیمنٹ سرچارج معاف کرا لیے، ہم مجموعی طور پر 300 ارب روپے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں معاف کرا رہے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ کمیٹی محسن عزیز کا کہنا تھا آپ ایک اچھا کام کر رہے ہیں، صرف چاہتے ہیں کہ یہ ریلیف عوام کو بھی منتقل ہو، آئی پی پیز نے ملک کے ساتھ فراڈ اور غداری کی۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا صرف یہ بتا دیں کہ صارف کو فائدہ کب ہوگا؟ جس پر مواون خصوصی محمد علی کا کہنا تھا جیسے جیسے آئی پی پیز سے بات چیت مکمل ہوتی جائے گی فائدہ منتقل ہوتا جائے گا، اب ہم 45 سرکاری پاور پلانٹ سے بات چیت کر رہے ہیں، آئی پی پیز سے مذاکرات کا ریلیف جلد عوام کو منتقل کریں گے۔شبلی فراز کا کہنا تھا جن لوگون نے آئی پی پیز کے منہگے معاہدے کیے ان سے پوچھا جائے، ٹاسک فورس کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہے۔