کراچی: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی تجارت سے زیادہ خطے کی تجارت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ آبادی و موسمیاتی تبدیلی پر دھیان دیئے بغیر پائیدار معاشی ترقی ممکن نہیں ،فیس لیس اسیسمنٹ کے باعث کرپشن میں 90فیصد تک کمی ہوئی، پی آئی اے کو نج کاری کیلئے دوبارہ مارکیٹ میں لائیں گے،حکومت کاروبار چلانے بارے نجی شعبے کو پالیسیاں دے۔
پاکستان بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان بینکنگ سمٹ 2025ء کا انعقاد اہمیت کا حامل ہے، بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، بینکنگ سیکٹر نے ٹیکس ادائیگی میں تیل و گیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا، ہم نے حکومت کو 30 ارب روپے جمع کر کے دیئے۔
انہوں نے کہا کہ ایمرجنگ مارکیٹ نے گزشتہ 25سال بہترین انداز میں گزارے ہیں، سب کا اتفاق ہے کہ ہمارے جو ہاتھ میں ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بیشتر وزرائے خزانہ کی توجہ پیداواری نمو پر مبنی رہی ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ نجی شعبے کو پالیسیاں دے تاکہ نجی شعبہ کاروبار چلائے، نجکاری کا عمل اور مالیاتی انتظام کی بہتری ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گورنر سٹیٹ بینک اور میں سعودی عرب میں عالمی کانفرنس میں تھے، میں نے سیکھا کہ ابھرتی منڈیوں نے 2025ء میں بہتری کیساتھ قدم رکھا ہے، ابھرتی منڈیوں کے وزرائے خزانہ نے ڈی ریگولیشن کے فروغ اور سرخ فیتے کے خاتمے کی بات کی۔انہوں نے بتایا کہ ابھرتی معیشتوں کے مشترکہ تعاون اور تکنیکی معاونت کی بات ہوئی، عالمی تجارت سے زیادہ خطے کی تجارت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو نج کاری کیلئے دوبارہ مارکیٹ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا چیلنج انفرادی نوعیت کا نہیں ،باقی ابھرتی معیشتوں کو بھی یہ چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام میں اضافہ ہوا، اندرونی و بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ہے، مالی سال 25 ء کے ابتدائی 7ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ ہوا ہے، افراطِ زر اور شرح سود میں کمی ہوئی ہے، ہم اسٹرکچرل اصلاحات کر رہے ہیں، ایف بی آر کو مکمل ڈیجیٹلائز کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیس لیس اسیسمنٹ کے باعث کرپشن میں 90فیصد تک کمی ہوئی، زرعی انکم ٹیکس اگر اسٹرکچرل ریفارم نہیں تو کیا ہے؟ صوبائی وزرا خزانہ کے ساتھ زرعی اصلاحات پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پالیسی کی سطح پر ایڈوائزری بورڈ کا قیام عمل میں لائیں گے، آئندہ بجٹ سے متعلق سنسنی کو کم کرنے جا رہے ہیں، 3ڈسکوز کی نجکاری شروع ہونے کو ہے، پبلک فنانس کیلئے حکومتی اخراجات کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم رائٹ سائزنگ کیلئے کیوں سے زیادہ کیسے پر بات کررہے ہیں، ہم اس کے عملدرآمد کا جائزہ لیں گے، ہم نے پنشن سے متعلق اصلاحات کیں اور نقصانات کو کم کیا۔
انہوں نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی پر دھیان دیئے بغیر پائیدار معاشی ترقی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 10سالہ شراکت داری میں 6تھیمز دی ہیں جن میں 4موسمیاتی تبدیلی پر اور 2 مالیات پر کام ہورہا ہے، ہمیں برآمداتی معاشی پیداوار کی ضرورت ہے، برآمدات میں محض ٹیکسٹائل پر انحصار نہیں کرنا، تمام کے تمام شعبہ جات کو برآمدات میں حصہ ڈالنا ہوگا، ہمیں پروڈکٹیوٹی چاہئے جس کا مطلب ہے کہ ہمیں عالمی مسابقت حاصل کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاری آئے گی تو ایف ڈی آئی آئے گی، عالمی کیپٹل مارکیٹس کی اگر بات کی جائے تو ریٹنگ ایجنسیوں سے بات ہوئی ہے، ہمیں امید ہے سنگل ڈی کیٹیگری میں آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے انفلوز سے متعلق کامیابی کی داستان ہے، ایس ایم ایز کے حوالے سے درمیانے درجے کے بینک اچھا کام کر رہے ہیں، بڑے بینکوں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ بھی ایس ایم ایز کیلئے فنانسنگ کریں، وزارتِ خزانہ اس حوالے سے سپورٹ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائیزیشن سے انسانی مداخلت کم ہوئی ہے مگر عملی معاملات کومکمل ختم نہیں کیاجاسکتا، بینکس سمال اینڈ میڈیم انٹر پرایزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیساتھ مل کر استعداد کار بڑھانے پر کام کریں، وزیر اعظم سے سمیڈا کو بند کرنے کو کہا لیکن وزیر اعظم نہیں مانے، گرین فنانسنگ میں ہم پیچھے ہیں یہ ہمیں پہلے کر لینی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب کچھ پتا ہے کو ایک دن کیلئے چھوڑ دیں ہمیں دوسروں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔