نان جنگ (شِنہوا) چین میں قمری نئے سال کا آغاز کرنے کی تیاری کے ساتھ خاندانوں کے ملنے اور تہوار کے لئے خریداری اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔اس دوران ایک پاکستانی تاجر عدنان آرائیں موسم بہار تہوار میلے کے مصروف ماحول میں چینی صارفین کو مستند پاکستانی قیمتی پتھروں سے تیار کردہ مصنوعات متعارف کرا رہے ہیں۔
چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے شہر نان جنگ میں منعقدہ یہ تجارتی میلہ 10 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جو یومیہ 10 ہزار افراد کو متوجہ کررہاہے۔ یہ مقامی اور بین الاقوامی پکوانوں کے ذائقے، گھریلو مصنوعات اور فرنیچر کا ایک متحرک مظاہرہ ہے۔
اگرچہ عدنان آرائیں کا بوتھ رش میں زیادہ نمایاں نہیں ہے تاہم 40 سالہ نمائش کنندہ پورے دل و جان سے اپنے کام میں لگے ہوئے ہیں، وہ چینی مارکیٹ میں پاکستان کی منفرد مصنوعات کو مسابقتی بنانے کے خواہش مند ہیں۔
سرخ قالینوں اور تہواروں کی سجاوٹ سے سجے اس مقام میں عدنان آرائیں کا بوتھ ان کی دستکاری کا ایک عملی ثبوت ہے۔ خریدار اکثران کی مصنوعات کو سراہتے ہیں۔اس میں چینی ثقافت کے عناصر کو ان پاکستانی قیمتی پتھروں سے تیار کردہ آرائشی مصنوعات کے ساتھ فنکارانہ انداز سے شامل کیا گیا ہے۔
نمائش میں رکھی گئی اشیا میں گلابی بریسلیٹ، نفیس زردی مائل چائے کے سیٹ، انتہائی نفاست سے تراشے گئے مجسمے کے علاوہ ایک میٹر لمبا زرد۔سبز رنگ کا گلدان بھی شامل ہے۔
پاکستان میں عدنان آرائیں کی قیمتی پتھروں پر نقاشی کی ایک ورکشاپ ہے جس میں متعدد کاریگر ملازم ہیں۔انہوں نے 2014 میں چین کا دورہ کیا اور ملک کی قدیم مارکیٹوں کی مقبولیت سے متاثر ہوئے۔ چین کی وسیع صارفین کی صلاحیت اور قیمتی پتھروں میں مقامی محبت کا احساس کرتے ہوئے انہوں نے پاکستانی قیمتی پتھروں سے تیار کردہ مصنوعات کو چینی مارکیٹ میں متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔
عدنان آرائیں نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پہلی مرتبہ گوانگ ژو اور ہوہاٹ میں منعقد ہونے والی نمائش میں حصہ لیا جس میں اچھی فروخت ہوئی ۔ اس کامیابی کے بعد میں نے ہر سال چین میں منعقدہ نمائشوں میں شرکت کرنا شروع کی اور اب تک میں بیجنگ، جینان اور شی آن سمیت 10 سے زائد چینی شہروں میں منعقدہ نمائشوں میں شرکت کرچکا ہوں۔
قیمتی پتھر چینی ثقافت میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں، یہ لچک ، نرمی اور خوش قسمتی جیسی خوبیوں کی علامت ہیں ۔ اس ثقافتی تعلق نے عدنان آرائیں کے چین کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی جس سے ان کی مصنوعات مقامی صارفین میں زیادہ مقبو لیت حاصل کررہی ہیں۔
ہزاروں برس کے ثقافتی ورثے کے حامل قدیم شہر نان جنگ میں عدنان آرائیں پہلی مرتبہ آئے ہیں اور وہ امید کررہے ہیں کہ یہ ان کے قیمتی پتھروں سے بنی مصنوعات کے لئے خوش بخت ثابت ہوگا۔
جب گاہک ان کے بوتھ پر پہنچتے ہیں تو عدنان آرائیں چینی زبان میں روانی سے بات چیت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابتدا میں چینی سیکھنا مشکل تھا تاہم گاہکوں کے ساتھ بار بار بات چیت نے روانی میں مدد دی۔
کاروباری مہارتوں میں اعلیٰ مقام مہارت حاصل کرنے کے علاوہ عدنان آرائیں چینی ثقافت کا گہرائی سے مطالعہ کرکے تخلیقی طور پر اسے اپنی مصنوعات میں شامل کرتے ہیں ۔ ان کی مشہور اشیا میں قیمتی پتھروں سے بنا ایک مجسمہ ہے جس کی شکل ایک املوک سے مشابہہ ہے،یہ چینی روایت میں "بلارکاوٹ کشتی رانی” کی علامت ہے۔
عدنان آرائیں کا کہنا ہے کہ چائے کے کپ کا سیٹ ہمیشہ سے خاص کر موسم بہارتہوار جیسی روایتی تعطیلات کے دوران مقبول رہا ہے۔ چینی اور پاکستانی عوام دونوں چائے پر یکجا ہونے کو پسند کرتے ہیں اور یہ کپ خاندان کے دوبارہ ملنے کو گرم جوش بناتا ہے۔
چینی موسم بہار تہوار 29 جنوری سے شروع ہوگا۔ عدنان آرائیں کی طرح کئی لوگ گھروالوں سے ملنے کے لئے بے چین ہیں۔ پاکستان میں عید کی طرح بہار تہوار میں دور دراز کام کرنے والے متعدد چینی شہری اپنے اہلخانہ کے پاس لوٹتے ہیں۔
اپنے وطن سے کافی دور ہونے کے باوجود عدنان آرائیں تعطیلات پر پاکستان واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ ان کے لئے قمری نیا سال نئی شروعات کو اپنانے کا ہے ۔ رواں سال وہ ایک نئی خواہش رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ آمدہ سال میں اپنے کاروبار کو ای کامرس کے ذریعے وسیع کرنا چاہتے ہیں اور آن لائن و آف لائن دونوں پلیٹ فارمز کے ذریعے چینی صارفین کو مزید معیاری پاکستانی مصنوعات پیش کرنے کے خواہش مند ہیں۔
وہ پہلے ہی اس جانب پیشرفت کررہے ہیں۔ علی پے اور وی چیٹ پے جیسے مقبول چینی آن لائن ادائیگی کے نظام کو استعمال کرنے میں مہارت حاصل کرنے کے بعد عدنان آرائیں کی رائے ہے کہ چین میں کاروبار کرنا تیزی سے آسان ہوتا جارہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے دوران چین کی سرحد پار ای کامرس درآمدات اور برآمدات 26.3 کھرب یوآن (تقریباً 361 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ چکی تھی جو گزشہ برس کی نسبت 10.8 فیصد اضافہ ہے۔
اس رجحان نے نہ صرف چینی مصنوعات کی عالمی رسائی کو تیز کیا ہے بلکہ پاکستان جیسے ممالک کے لئے عالمی منڈیوں تک رسائی کے لئے نئے مواقع بھی کھولے ہیں۔
چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے اپنے معاشی تعلقات مضبوط بنانے کے لئے اقدامات کئے ہیں ۔ اس کی تازہ ترین پیشرفت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت ایک اہم منصوبے گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح ہے جس سے تجارت و سیاحت کو نمایاں فروغ ملنے کی توقع ہے۔
شنگھائی میں پاکستان کے قونصل جنرل شہزاد احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سی پیک فریم ورک کے تحت معاشی اصلاحات، مارکیٹ کے کھلے پن اور سرمایہ کاری کی سہولت میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔
عدنان آرائیں خود چین ۔ پاکستان دوستی سے گہرا تعلق محسوس کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ذاتی طور پر میرے کچھ بہترین دوست چینی ہیں۔ انہوں نے مجھے میرے کاروبار میں زبردست مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان گہری دوستی بے شمار افراد کی کوششوں پر استوار ہوئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ نئے سال میں وہ اس میں مزید حصہ ڈال سکتے ہیں۔