چارسدہ: سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ معاشی اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا، نااہل حکمران بتائیں وسائل کہاں سے آئے کیا الہ دین کا چراغ ملا ہے؟،26ویں ترمیم کے حکومتی مسودے میں فوجی عدالتوںکو مضبوط کیا گیا تھا، من وعن منظوری سے تباہی آتی، ڈمی اسمبلی میں بیٹھنے کی خواہش نہیں، لوگ ووٹ کسی کو ڈالتے ،کامیاب کوئی اور ہوتا ہے،بالادست قوتوں نے شرافت سے بات نہ سمجھی تو کل ان کا گریبان ہمارا ہاتھ ہوگا۔
چارسدہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لاکھوں قربانیاں دے کر اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں لوگ اسلام کا مذاق اڑا رہے ہیں،ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں نے مذہب اسلام کے ساتھ بہت ظلم کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ اس کیساتھ وفاداری صرف علمائے کرام نے کی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیرنہیں، صنعت کار، جاگیردار، بیوروکریٹس اور عام پاکستانی کی ایک حیثیت ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے ہم اس میں امن چاہتے ہیں، ہم آج تک آپ سے نرم لہجے سے بات کرتے ہیں،ہم نے دلیل اور محبت سے بالادست قوتوں کو سمجھایا ،ہم چاہتے ہیں آپ ہماری بات سمجھیں،ہمیں ایسے انتخابات سے نہ ٹرخایا جائے، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے مگر ان کا کیا حال ہوا ؟اگر آپ ہماری بات نہیں سمجھتے تو کل آپ کا گریبان اور ہمارا ہاتھ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈمی اسمبلی میں بیٹھنے کی ہمیں کوئی خواہش نہیں، لوگ ووٹ کسی کو ڈالتے ہیں اور کامیاب کوئی اور ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل پر ہما را اختیار ہے، یہ وسائل کسی کا باپ بھی ہم سے نہیں چھین سکتا، خیبر پختون خوا میں امن و امان یا حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک سرتاپا سود میں ڈوبا ہوا ہے، سارے ادارے اور بینک سودی نظام پر چل رہے ہیں،مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معیشت کے اشاریوں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا، نااہل حکمران بتائیں کیا الہ دین کا چراغ ملا ہے؟۔ حکومت معیشت کی بہتری کے دعوے کرتی ہے تو بتائیں کہ وسائل کہاں سے آئے؟۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ختم نبوت کے عقیدے کا تحفظ کیا مگر آج مدارس پر ہر طرف سے حملے شروع ہو چکے ہیں ،دنیا چاہتی ہے مدارس کا سلسلہ ختم ہو جائے تاہم عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سازشوں کے باوجود مدارس مزید مضبوط ہو رہے ہیں،اللہ تعالی نے اسلام کو ہمارے لیے نظام حیات بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر26ویں آئینی ترمیم حکومت کی خواہش پر پاس ہوتی تو بڑی تباہی آتی، حکومت کا آئینی مسودہ پارلیمنٹ اورانسانی حقوق کیلئے بہت بڑا خطرہ تھا، اس میں فوجی عدالتوں کو مضبوط کیا گیا، اعلی عدالتوں کے اختیارات محدود کئے گئے تھے۔