کراچی: سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اقتدار پر اسٹیبلشمنٹ کی گرفت پر اعتراض ہے اور رہیگا، شکایت معتبری کے حصول کیلئے جمہوریت و آئین پر سمجھوتہ کر کے نظام ان کے سپرد کرنے والے سیاستدانوں سے ہے،چیف الیکشن کمیشن کا وطیرہ اب تک تبدیل نہیں ہوا، معیشت کی بہتری کے صرف اشاریئے مل رہے ہیں،حقائق سامنے آنے چاہئیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کیساتھ مذاکرات کے معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا، اس بارے کوئی علم نہیں ہے کہ وہ کیا کہہ اور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدت کا الیکشن شفافیت سے تعلق نہیں ،مدت تو آمرانہ حکومتیں بھی پوری کرلیتی ہیں، بلکہ 10، 10 سال حکومت کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نادرا نے ایک حلقے پی پی 7کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی اور بتایا صرف 2فیصد ووٹوں کی تصدیق ہوسکی، 98فیصد ووٹوں کا کچھ علم نہیں ہوسکا یہ کہاں سے آئے؟،ابھی بلوچستان کے حلقہ پی بی45میں الیکشن ہوا اس میں فاتح قرار دیا گیا امیدوار کسی ایک حلقے میں بھی نہیں جیتا ہے، فارم 45میں کہیں ایک، کہیں 2، کہیں 5اور کہیں 20ووٹ حاصل کئے، یہ ان کا ووٹ ہے، ہم چیف الیکشن کمشنر پر کیسے اعتماد کریں؟، ابھی تک ان وطیرہ تبدیل نہیں ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ میں نے فیصلے اور نتائج مرتب کرنے ہیں، عوام کا کیا اس نے کس کو ووٹ دیا، اس کا مطلب جمہوریت کا مذاق اڑانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب جمہوریت اور آئین کا مذاق اڑایا جائے گا تو کیا لوگ ان کا مذاق نہیں اڑائیں گے، تنقید پر وہ ناراض ہوتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اقتدار پر ان کی گرفت پر ہمیں اعتراض ہے اور رہے گا، ہم 2018ء میں بھی اپنے موقف پر قائم تھے، 2024ء میں بھی قائم رہے اور اب بھی قائم ہیں، ہم ایسے لوگوں سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں شکایت سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین پر سمجھوتہ کر کے تمام نظام ان کے حوالے کردیتے ہیں صرف اس لئے کہ انہیں معتبری مل جائے،یہ کوئی جائز پوسٹ نہیں ،اصل گرفت انہی کی ہے، ہم لوگ صرف پارلیمنٹ میں بیٹھے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مدارس اپنے نظام تعلیم میں کسی قسم کی مداخلت تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، معیشت کی بہتری کے صرف اشاریئے مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری ہماری آرزو ہے، عوام کو ثمرات ملیں گے تو ثابت ہوگا معیشت بہتر ہوئی، جب تک روپے کی قدر کو تقویت نہیں ملے گی عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔