کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی میں بہتری سے شرح سود کم ہوگی،جنوری میں افراط زر میں مزید کمی آئے گی، ایس ایم ایز کو فعال بنانے کیلئے کوشاں ہیں، ڈیجیٹلائزیشن پر فوکس ہے،راست مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے فعال،ای کامرس کو ترقی دینے کیلئے کارآمد ہے،2025ء کے آخر تک عوام کو معاشی استحکام کے دیرپا ثمرات ملیں گے۔
کراچی میں ایف پی سی سی آئی سے خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد نے کہا کہ افراط زر کو 38 سے کم کر کے 4.1فیصد پر لے آئے ہیں، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی لائی گئی، انڈسٹری کیساتھ مل کر مسائل کا حل نکالنا ہوگا، مشکل حالات میں بھی ہماری انڈسٹری چلتی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوری میں افراطِ زر میں کمی آئے گی جنوری کے بعد 4سے 5ماہ افراطِ زر میں اتار چڑھا رہے گا۔
انہوںنے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ بہتر ہے جس میں برآمدات اور ترسیلات زر کا اہم کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹس کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ایکسپورٹس کی نمو سے کرنٹ اکائونٹ اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی ،مالی سال25 میں ترسیلات زر 35ارب ڈالر تک بڑھنے کا تخمینہ ہے، جون 2022ء میں ملکی قرضہ 100ارب ڈالر کے قریب تھا جبکہ ستمبر 2024 میں حکومتی قرضے 100.08ارب ڈالر تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر قرضوں کی ادائیگی میں بہتری آئی ہے یورو بانڈ میں بھی 2ارب ڈالر کی ادائیگی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی قرضوں کو طویل مدتی قرضوں سے اتارا گیا ،قرضوں کی ادائیگی پرشرح سود کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے عوام کو دیرپا ثمرات ملیں گے، خوراک کے حوالے سے معاملات بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو فعال بنانے کیلئے کوشاں ہیں، ایس ایم ایز کے فعال ہونے کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سٹیٹ بینک نے ڈیجیٹلائزیشن پر فوکس کر رکھا ہے، راست مائیکرو پیمنٹ گیٹ وے فعال ہے، یہ ای کامرس کو ترقی دینے کیلئے کافی کارآمد ہے، اس سے فری لانسرز اور ای کامرس کو سہولیات دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادائیگیوں کیلئے ڈیجیٹل چینلز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے، اب بھی تقریبا 30فیصد ادائیگیاں شہریوں کی جانب سے بینکوں کی برانچز میں فزیکلی جاکر چیک یا پے آرڈرز کے ذریعے کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمیڈا کے ارکان اپنی تجاویز اسٹیٹ بینک کو دیں، حکومت سے متعلق سمیڈا کو درپیش مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔