دبئی(شِنہوا)دبئی سے جنوب میں محمد بن راشد المکتوم سولر پارک کی جانب گاڑی چلاتے ہوئے صحرا سے 20 کلومیٹر دور سے مصنوعی سورج کے مشابہہ روشنی کا چمکتا ہوا گولہ نظر آتا ہے۔
یہ غیر معمولی نظارہ 263 میٹر بلند شمسی پاور ٹاور کا ہے۔ٹاور شنگھائی الیکٹرک گروپ کی جانب سے تعمیر کیا گیا یہ اپنی نوعیت کا دنیا کا بلند ترین ٹاور ہے جو مرتکزشمسی توانائی(سی ایس پی) اور فوٹووولٹک(پی وی) منصوبے کا حصہ ہے۔
چین متحدہ عرب امارات(یو اے ای) کی صاف توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شمسی توانائی بروئے کار لا رہا ہے۔
حالیہ برسوں میں چینی کمپنیوں نے یو اے ای کی صاف توانائی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ کمپنیاں مختلف ذرائع سے یو اے ای کی حاصل شدہ توانائی مربوط بناتے ہوئے چین-یواے ای ماحول دوست تعاون کے ماڈل کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
دبئی کے صحرا میں شنگھائی الیکٹرک گروپ کا قائم کیا گیا سی ایس پی-پی وی ہائیبرڈ منصوبہ اہم کامیابیوں میں سے ایک ہے۔دسمبر 2023 سے مکمل فعال منصوبہ پہلے ہی 3.6 ارب کلو واٹ-آور کی بجلی پیدا کرچکا ہے۔منصوبے سے 3 لاکھ 20 ہزار مقامی گھروں کو مستحکم ماحول دوست بجلی کی فراہمی کے علاوہ کاربن کے اخراج میں سالانہ 16 لاکھ ٹن کمی لائی گئی ہے۔
چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کا ابو ظہبی میں تعمیر کردہ ال دھفرا شمسی پی وی پلانٹ ایک اور سنگ میل منصوبہ ہے۔21 مربع کلومیٹر پر محیط یہ پلانٹ دنیا کا سب سے بڑا سنگل سائٹ شمسی پاور پلانٹ ہے جس کی تنصیب کے وقت صلاحیت 2.1 گیگا واٹ ہے۔
شمسی توانائی کے علاوہ چینی کاروباری ادارے متحدہ عرب امارات میں پون بجلی میں بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔مئی 2023 میں پاور چائنہ نے یو اے ای کا پہلا پون بجلی کا آزمائشی منصوبہ مکمل کیا۔
صاف توانائی کے اقدامات چین اور یو اے ای کے درمیان توانائی کی منتقلی اور پائیدار ترقی میں گہرے ہوتے ہوئے تعاون کے عکاس ہیں۔