کراچی: وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی معاشی ترقی کیلئے سب کیساتھ مل بیٹھنے پر رضا مندی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ملکی معیشت دوبارہ قدموں پر کھڑی ہورہی ،ترقی کیلئے ماہر معیشت رہنمائی کریں،ملکی ٹیکس سلیب نظام غیر معیاری، کاروبار کے چلنے میں رکاوٹ ہے،فی الوقت آئی ایم ایف شرائط پوری کرنا ہونگی، وقت آنے پر چھٹکارا حاصل کریں گے، گزشتہ ایک دہائی میں سرکاری اداروں کی وجہ سے کھربوں کا نقصان ہوا، کیا ہم ایک ہاتھ میں کشکول اور نیوکلیئر طاقت رکھتے ہوئے ترقی کرسکتے ہیں؟،ہمیں صبر و تحمل اور دانش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
بدھ کو کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلی بار سٹاک مارکیٹ کا دورہ کرنے پر خوشی ہوئی ،معاشی ترقی کا آغاز ہوچکا ہے، ملک میں معاشی استحکام آنے پر تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابیاں ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں ،سٹاک مارکیٹ کی تیزی کو اب معیشت کی بہتری کیلئے استعمال کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بڑے خوشنما پروگرام دیکھے اور سنے ہیں مگر اڑان پاکستان پروگرام سے ملک کو معاشی ترقی ملے گی اور سماجی خوشحالی آئے گی، اب ہمیں ترقی کی طرف بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہورہی ہے، ہمارا ہدف معاشی نمو ہے، ملکی معاشی ترقی کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہوں، معیشت میں مزید ترقی کیلئے ماہر معیشت ہماری رہنمائی فرمائیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی شہر روشنیوں کا شہر ہے، ایک زمانے میں اس کی رونقیں ختم ہوچکی تھی مگر شکر ہے امن بحال ہوا، صوبائی دارالحکومت ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کہا جائے کہ ہر چیز اچھی ہے تو ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، اگر ہم حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اعداد و شمار دکھائیں گے، اچھی چیزوں کو سراہیں گے اور برے کو ٹھیک کرنے کا مشورہ دیں گے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آگے بڑھنے کیلئے تمام تجربہ کار لوگوں کے مشورے درکار ہوں گے، ٹیکس بارے معاملات روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ہمارا ٹیکس سلیب کا نظام معیاری نہیں جو کاروبار کے چلنے میں رکاوٹ ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کے مرحلے میں ہیں، ہمیں ان کی شرائط کو پورا کرنا ہے، وقت آنے پر اس پروگرام سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6ماہ میں ٹیکس محصولات کا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے، ہم نے جی ڈی پی کے حساب سے ٹیکس ہدف حاصل کیا لیکن یہ اختتام نہیں صرف آغاز ہے، اسے آگے لے جانے کیلئے سرمایہ چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ 22فیصد پر تھا جو آج 13پر آگیا ہے، چاہتا ہوں کہ یہ مزید کم ہو کر 6فیصد پر آجائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صبر و تحمل اور دانش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کہا جاتا ہے کہ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دیا جائے لیکن مجھے اس بارے عملی تجاویز درکار ہیں، وسائل کے حوالے سے پاکستان خود کفیل ہے، ہمارے پاس اربوں ڈالرز کے خزانے مدفن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دلخراش ماضی میں نہیں جانا چاہتا، جو ہوا اس پر رونے کا فائدہ نہیں، ہمیں اپنا سبق سیکھنا ،آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نجکاری کی کوشش متعدد وجوہات کے باعث کامیاب نہیں ہوئی لیکن دعوی سے کہتا ہوں کہ مذکورہ عمل 100فیصد شفاف تھا۔ انہوںنے کہا کہ آئند ہ بھی نجکاری کا تمام عمل مکمل طور پر شفاف ہوگا ،اس حوالے سے بھی مجھے ماہرین کی تجاویز درکار ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران سرکاری اداروں کی وجہ سے کھربوں کا نقصان ہوا، کیا ہم ایک ہاتھ میں کشکول اور نیوکلیئر طاقت رکھتے ہوئے ترقی کرسکتے ہیں؟، پاکستان کو اللہ نے بے پناہ وسائل اور ذہین لوگوں سے نوازا ہے، ہمارا ملک اللہ کے فضل سے قیامت تک قائم رہے گا، اسے ہم نے مضبوط کرنا ہے اور اقوام عالم کے سامنے اس کی عزت کو بحال بنانا ہے۔