بدھ, جنوری 8, 2025
ہومLatestسپریم کورٹ ،وفاقی حکومت سے کچی آبادی بارے پالیسی رپورٹ 2ہفتوں میں...

سپریم کورٹ ،وفاقی حکومت سے کچی آبادی بارے پالیسی رپورٹ 2ہفتوں میں طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کچی آبادی کیس میں وفاقی حکومت سے کچی آبادی بارے پالیسی رپورٹ 2ہفتوں میں طلب کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ حکومت نے کچی آبادی روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟،پہلے تو یہ بتایا جائے کچی آبادی کیا ہوتی ہے؟، بلوچستان میں تو سارے گھر کچے ہیں۔

پیر کو سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کچی آبادی کیس پر سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کچی آبادی کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار رو صوبوں اور لوکل گورنمنٹ کا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ صوبائی اختیار پر وفاقی حکومت کیا قانون سازی کر سکتی ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تو یہ بتایا جائے کچی آبادی کیا ہوتی ہے؟، بلوچستان میں تو سارے گھر کچے ہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ قبضہ گروپ ندی نالوں کے کنارے کچی آبادی بنا لیتے ہیں، عوامی سہولیات کے پلاٹ پر کچی آبادی مکانات بن جاتے ہیں، حکومت نے کچی آبادی کو روکنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟۔

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ سب سے پہلے تو کچی آبادی کی تعریف طے کی جائے، سی ڈی اے نے دس کچی آبادیوں کو نوٹی فائی کر رکھا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ان کچی آبادی کے علاوہ کوئی قبضہ ہے تو کارروائی کرے، غیر قانونی قبضہ چھڑانے کے قوانین موجود ہیں۔

وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ عدالت نے قبضہ چھڑانے کیخلاف حکم امتناع دے رکھا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حکم امتناع ہے تو عدالت سے اس کو ختم کرائیں، تجاوزات کیسے بن جاتی ہے، تجاوزات کی تعمیر میں ادارے کے لوگ بھی ملوث ہوتے ہیں، سب سے پہلے چھپر ہوٹل بنتا ہے، پھر وہاں آہستہ آہستہ آبادی بن جاتی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت سے کچی آبادی بارے پالیسی رپورٹ 2 ہفتوںمیں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Author

مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

مزید خبریں

احدث التعليقات