اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے بتایا ہے کہ سب میرین کیبلز لانا ،فائبر کیبلز بچھانا حکومت کا کام ہے،حکومت نے ٹیلی کام انفرا اسٹرکچر پر ایک پیسہ خرچ نہیں کیا، ڈیجیٹل ہائی ویز نہ بنانے تک مسئلہ حل نہیں ہوگا،حکومتی ہدایات پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کئے جاتے ہیں، ہم سوشل میڈیا بلاک یا کھول سکتے ہیں، درمیانی راستہ نہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا اجلاس چیئرمین سید امین الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے سید امین الحق نے کہا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر جماعتوں کے درمیان بات چیت جاری ہے، امید ہے جماعتوں کی قیادت کے درمیان بات چیت کا بہتر نتیجہ نکلے گا، بل کمیٹی سے پاس ہو گا تو پارلیمنٹ میں جائے گا۔پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب نے کہا کہ پہلے ٹیلی فون کی جاسوسی کی جاتی تھی، اب شہریوں کی سرویلنس جاری ہے، حکومت کی جانب سے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کوبند کیا جاتا ہے، سروس بندش سے نقصانات ملین ڈالرز میں ہے، پاکستان میں ہمیں انٹرنیٹ کم ترین اسپیڈ میں مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 31اکتوبر تک انٹرنیٹ سپیڈ بہتر ہونے کا دعوی کیا گیا تھا، پی ٹی اے اور دیگر لوگوں کا یہاں حلف لیا جائے، وی پی این ہو یا دیگر سروسز معاملے میں حکومت کی نیت خراب ہے،مجھے ان اقدامات پر شدید تحفظات ہیں۔
رومینہ خورشید نے کہا کہ پوری دنیا میں چیزوں کو مانیٹر کیا جاتا ہے، اگر کچھ ریاست کے خلاف ہورہا ہے تو اس پر نظر رکھنی چاہئے، باہر ممالک میں کارٹونز تک کو مانیٹر کیا جاتا ہے، قائمہ کمیٹیوں میں ہم ملک کو مضبوط کرنے آتے ہیں۔
وزیرمملکت شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر کسی انڈسٹری کو کوئی ایشو نہیں، ایشو وقتی تھے جو حل کرلئے گئے ہیں، حکومت ترجیحی بنیادوں پر منصوبے بھی کر رہی ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ میں بہت مایوس ہوں ،چار اجلاس ہوچکے ہیں کوئی حل نہیں نکلا، ہم جھوٹ بول رہے ہیں یا حکومت جھوٹ بول رہی ہے، ہم تو نقصان کا نہیں بتا رہے پاشا نقصان کے نمبرز دے رہا ہے، میرے شوہر ای کامرس کی کمپنی چلاتے ہیں، انہیں نقصان ہوا ہے، کیا سب ہی جھوٹ بول رہے ہیں۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کی کال آتی ہے اور انٹرنیٹ بند ہوجاتا ہے، کیا ہم بے وقوف ہیں جو سارے کام چھوڑ کے کمیٹی میں آتے ہیں اور یہاں کہا جاتا ہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے۔چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میں وضو میں ہوں حلف پر بات کروں گا، 7میں سے 3سب میرین کیبل کٹی تھیں، 5ماہ بعد اکتوبر میں سب میرین کیبل بحال ہوئی ہیں، اکتوبر کے مقابلے میں انٹرنیٹ سروس میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوالٹی رپورٹ آپ کے سامنے ہے، کچھ غلط ہو، میں جوابدہ ہوں، سوشل میڈیا کی سب کمپنیوں کو خطوط لکھے، دیگر کمپنیوں کو بھی خط لکھ کر پوچھا کہ انٹرنیٹ کا مسئلہ تو نہیں، اگر سروس کا مسئلہ ہوتا تو کمپنیوں کو خط کیوں لکھتے؟، حکومت نے ٹیلی کام انفرا اسٹرکچر پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا، ڈیجیٹل ہائی ویز نہیں بنائیں گے تو مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سست نہیں کر سکتے، آپ کو ڈیجیٹل ہائی ویز بنانے ہوں گے تب انٹرنیٹ ٹھیک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10سال میں ایک سب میرین کیبل نہیں آئی ہے، سب میرین کیبلز لانا اور فائبر کیبلز بچھانا حکومت کا کام ہے۔انہوں نے بتایا کہ پیکا ایکٹ کے تحت حکومت ہدایت کرتی ہے تو پلیٹ فارم بند کرتے ہیں، ہم سوشل میڈیا بلاک کر سکتے ہیں یا کھول سکتے ہیں، درمیان کا راستہ نہیں ہے۔