ہفتہ, دسمبر 28, 2024
ہومLatestپاک فوج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی حامل، افغانستان...

پاک فوج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی حامل، افغانستان خارجیوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاہے کہ پاک فوج پاکستان کی خود مختاری و سلامتی کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہے،کسی بھی بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، افغانستان خارجیوں و دہشت گردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، 9مئی مجرموں کو سزا دینے کا عمل مکمل ہو چکا ،انصاف کا سلسلہ منصوبہ سازوں کے کیفر کردار تک جاری رہے گا،مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کی قانونی، سفارتی، اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے،ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ سے غیرقانونی بارڈر کراسنگ، سمگلنگ میں کمی آئی ہے، 5سال کے مقابلے میں رواں سال سب سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے۔

جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59ہزار 775آپریشنز کئے گئے جن میں خوارج سمیت 925دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان آپریشنز کے دوران 73انتہائی مطلوب دہشت گردہلاک ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر 169سے زیادہ آپریشنز کئے جارہے ہیں، آپریشنز میں 27افغان دہشتگردوں کو بھی ہلاک کیاگیا ہے ، ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچ دہشتگردوں کے انتہائی مطلوب سرغنہ کو بھی جہنم واصل کیا گیاہے ، دہشتگرد معصوم لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہوئے نوجوانوں کو استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 14مطلوب دہشتگردوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو قومی دھارے میں شامل کیا۔ انہوں نے کا کہ سال 2024ء میں 383بہادر افسران اور جوانان نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم مسلح افواج کے بہادر سپوتوں اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، دہشتگردی کی یہ جنگ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کیلئے کام آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، قبائلی اضلاع میں 72فیصد علاقہ بارودی سرنگوں سے کلیئر کردیا گیاہے، ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ، سمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ایک بنیادی چیز ہے، فوج اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے دہشتگردوں سے لڑتے ہیں مگر دہشتگردی کیخلاف پوری قوم لڑتی ہے، دہشتگردی اس وقت ہی ختم ہوگی جب متاثرہ علاقوں میں انصاف قائم ہوگا، متاثرہ علاقوں میں صحت،تعلیم ،انتظامیہ اور گڈگورننس کا ہونا لازمی ہے، ہم تلخ حقیقت سے چہرہ نہیں چھپا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں، بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج و دیگر دہشت گرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف اس حوالے سے واضح موقف رکھتے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، آرمی چیف بارہا کہہ چکے ہیں ایک پاکستانی کی جان اور مال افغانستان پر مقدم ہے، افغانستان خارجیوں اور دہشت گردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے۔

انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کیلئے دل و جان سے کوششیں کی ہیں، پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی اور افغانستان میں استحکام کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، اب تک 8لاکھ 15ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک جاچکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بھارت خطے میں جو منصوبہ بندی کررہا ہے اس سے بخوبی واقف ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کو تحفظ دینے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، بھارت نے 2024ء میں سیز فائر کی 25خلاف ورزیاں کیں اور 525فائرنگ کے واقعات ہوئے، بھارت کی جانب سے 61بار فضائی حدود کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں ادراک ہے، بھارت خطے میں اپنی اجارہ داری کیلئے جو اقدامات کر رہا ہے، پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس سے بخوبی آگاہ ہے، بھارت نے اس سال کئی بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں جس میں 25سیز فائر کی خلاف ورزیاں، 564دیگر اور 161فضائی خلاف ورزیاں کی گئیں، متعدد فالس فلیگ آپریشنز بھی کئے گئے جن کا مقصد بھارت کی اندرونی سیاست پر اثر انداز ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں عوام پر ہونیوالے مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے، بھارتی فورسز کی جانب سے آپریشنز کرکے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے، کشمیری عوام پر تشدد قابل مذمت ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال آرٹیکل 370برقرار رکھ کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہمارا اصولی موقف ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہر فورم پر کشمیریوں کی اصولی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کو قوت کے ذریعے کچلنے کا عمل جاری ہے، بیرون ملک سکھ رہنمائوں کو ماروائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، مسیحی باشندوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، مساجد، گرجا گھروں کو ہندو انتہا پسند نشانہ بنارہے ہیں، مذہبی جبر کا یہ سلسلہ عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کے لیے کھلا سوال ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان قدرتی آفات اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ان میں حکومت کی معاونت سے کئی شعبوں کے منصوبے مکمل کئے جاتے ہیں، 2024میں خیبر پختونخوا میں پاک فوج نے مقامی افراد کے مسائل کے حل کیلئے 6500پروگرام مکمل کئے، مقامی طلبہ کو آرمی پبلک سکولز، کیڈٹ کالجز میں داخلے دیئے گئے، نوجوانوں کو فورسز میں بھرتی کیا گیا، انفرا اسٹرکچر منصوبے مکمل کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے دوران پختونخوا میں سینکڑوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے، اسی طرح بلوچستان میں بھی امدادی پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں سوشو اکانومی منصوبوں کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، تاکہ بلوچستان کے حوالے سے جاری منفی پروپیگنڈا توڑا جاسکے، بلوچستان میں سعودی عرب اور چین کے تعاون سے کئی اہم منصوبے مکمل کئے گئے  ہیں،چند اب بھی جاری ہیں، بلوچستان میں کچھی کینال منصوبہ 65 ہزار کینال اراضی کو سیراب کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی خصوصی توجہ سے گوادر میں صحت، تعلیم، پانی کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، چمن ماسٹر پلان کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، اور طور خم بارڈر پر تجارت کو سہولت فراہم کرنے کیلئے جدید سسٹم نصب کیا جارہا ہے، جس کے بعد کلیئرنس کا وقت مزید کم ہوجائے گا، 90فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ منصوبہ 3ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پراجیکٹ، پاک افغان بارڈر پر جوائنٹ اسسٹنٹس مارکیٹس قائم کی جاچکی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج سخت ٹریننگ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، اس تربیت کا مقصد روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، پاک فوج کا شمار دنیا کی ان چند افواج میں ہوتا ہے، جس کے افسران آگے بڑھ کر آپریشنز کی قیادت کرتے ہیں، ہماری تربیت کا مقصد ہے، وی ٹرین ایز وی فائٹ، وی فائٹ ایز وی ٹرین۔انہوں نے بتایا کہ آرمی چیف کے ٹریننگ کے حوالے سے احکام کی وجہ سے کثرت کیساتھ تربیتی مشقیں کی جارہی ہی، ہم تین سالہ پروگرام کے دوسرے سال میں ہیں، جس میں فارمیشنز لیول مشقیں کی جارہی ہیں، اگلے سال آرمی لیول مشقیں کی جائیں گی، آرمی کی 183سے زائد یونٹس نے 2024میں مشقوں میں شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس پر پروپیگنڈا بے بنیاد ہے ،پاکستان میں ملٹری کورٹس آئین اور قانون کے مطابق دہائیوں سے قائم ہیں، ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ افراد کے پاس سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہوتا ہے،مجرموں کو وکلاء اور گواہوں سمیت تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9مئی کے جھوٹے بیانئے کا کوئی قانون یا اخلاقی جواز نہیں ہے،نوجوانوں کو ورغلا کر ریاست کیخلاف کھڑا کیا گیا، جتھوں کے حملوں کو آئین کے مطابق نہ روکا جائے تو معاشرے کو کہاں لے جائیں گے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے بیانیہ بنایا گیا حملے ایجنسیوں نے کرائے، انتشاریوں کو خوش ہونا چاہئے ایجنسیوں کے بندوں کو سزائیں سنائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بہت جامع اور موثر ہے۔ 9مئی واقعات کے پیچھے مربوط منصوبہ بندی کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو لوگ ان واقعات کے پیچھے ہیں، ان کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ  مئی افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں،عوام کا مقدمہ ہے ،قانونی تقاضوں کے مطابق 9مئی کے مجرموں کو سزا دینے کا عمل مکمل ہو چکا ،انصاف کا سلسلہ 9مئی کے منصوبہ سازوں کے کیفر کردار تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ 26نومبر کو جب سیاسی قیادت بھاگی تو سوشل میڈیا پر فیک پروپیگنڈا کیا گیا، کوشش کی گئی پہلے سے موجود سیاسی خلفشار کو بڑھایا جائے،26نومبر کو سیاسی احتجاج نہیں سیاسی دہشت گردی کی گئی،دھرنے میں فوج کے کردار اور ہونے والی اموات سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یکم دسمبر کو وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مفصل اعلامیہ جاری کیا تھا، اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ فوج کو پرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کیلئے تعینات نہیں کیا گیا تھا، فوج کی تعیناتی صرف ریڈ زون تک محدود تھی جبکہ سیاسی قیادت کے مسلح گارڈ اور ہجوم میں شامل لوگوں کے پاس آتشی اسلحہ تھا، مظاہرین کے پاس اسلحہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھا بھی، بے معنی ہنگامہ آرائی سے توجہ ہٹانے کیلئے فیک نیوز کا سہارا لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 26نومبر کی سازش کے پیچھے سوچ سیاسی دہشت گردی کی ہے، 26نومبر کو ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پارا چنار کا تنازع صوبائی حکومت اور مقامی سیاستدانوں نے حل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج کسی سیاسی جماعت یا نظریئے کے خلاف نہیں ہے،کورٹ مارشل سے متعلق غیر ضروری تبصروں سے گریز کیا جائے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سیاستدانوں کے درمیان مذاکرات خوش آئند ہیں مگر یہ سیاسی جماعتوں نے کرنے ہیں، سیاسی جماعتوں کو چاہئے انتشار کے بجائے مذاکرات سے مسئلہ حل کریں، سیاست کو ریاست پر مقدم رکھنے والوں کو جواب دینا ہوگا۔

Author

مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

الأكثر شهرة

احدث التعليقات