پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی ایسٹرن تھیٹر کمانڈ کا ایک بمبار تائیوان جزیرے کے اطراف جنگی تیاریوں اور فوجی مشقوں کے دوران گشت کررہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین کے دفاعی ترجمان نے کہا ہے کہ چند امریکی ہتھیار آبنائے پار فوجی طاقت کا توازن نہیں بگاڑ سکتے اور وہ یقینی طور پر چین کے اتحاد کا تاریخی رجحان بھی نہیں روک سکیں گے۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان ژانگ شیاؤ گانگ نے یہ بات چین کے تائیوان خطے کو اسلحہ کی فروخت سے متعلق نئے امریکی منصوبے پر ایک میڈیا سوال کے جواب میں کہی۔ ان ہتھیاروں میں مبینہ طور پر زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائل نظام اور ریڈار نظام بھی شامل ہے۔
ژانگ نے کہا کہ تائیوان کو امریکی اسلحے کی فروخت ایک چین اصول اور 3 چین۔ امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی شدید خلاف ورزی اور “تائیوان کی آزادی” کی علیحدگی پسند قوتوں کو غلط پیغام دینے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اپنے وعدے سے مکر تے ہوئے تائیوان کو مسلح کرنے کی کوششیں تیز کررہا ہے جس سے ‘تائیوان کی آزادی’ کی حامی قوتوں کی حوصلہ افز ائی ہو رہی ہے اور تائیوان کو فوجی تصادم کی سمت دھکیلا جارہا ہے۔
ژانگ نے کہا کہ یہ متعدد مرتبہ ثابت ہوچکا ہے کہ’ تائیوان کی آزادی’ علیحدگی پسندی اور غیر ملکی مداخلت انتشار پھیلانے کا ذریعہ ہیں۔ اس سے مو جودہ صورتحال کو نقصان پہنچتا ہے اور آبنائے پار بحران کے ذریعے علاقائی استحکام میں خلل آ تا ہے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چینی فوج اپنی جنگی تیاریاں مسلسل بہتر بنائے گی، لڑنے اور جیتنے کی صلاحیت میں جامع طریقے سے اضافہ کرکے قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مضبوطی سے تحفظ کرے گی۔