منگل, جولائی 22, 2025
ہومLatestپشاور ہائیکورٹ، شاندانہ گلزار کی درخواس، ایس ایچ او بڈھ بیر طلب

پشاور ہائیکورٹ، شاندانہ گلزار کی درخواس، ایس ایچ او بڈھ بیر طلب

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے شاندانہ گلزار کی درخواست پر ایس ایچ او بڈھ بیر کو 23جولائی کو طلب کرلیا۔ پیرکو پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فہیم ولی پر مشتمل بینچ نے پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی ایس ایچ او بڈھ بیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار عوامی نمائندہ ہیں ،عدالت سے کچھ عرض کرنا چاہتی ہیں۔

درخواست گزار ایم این اے شاندانہ گلزار نے کہا کہ میرے حلقے میں لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں، 3ماہ میں ان کا کچھ پتہ نہیں چلاجس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ہمارے سامنے تو گمشدگی کا ابھی تک کوئی کیس نہیں آیا، آپ کے حلقے میں کیا یہ ایک ایشو رہ گیا ہے؟۔جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ کے حلقے میں شائد پاکستان میں سب سے زیادہ دہشت گردی ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ 2013ء سے آپ کی حکومت ہے، کیا آج تک کوئی بڑا پراجیکٹ کیا؟ ،وہاں دشمنیاں ہیں، لوگ قتل ہوئے، کیا سیاسی لوگوں نے آج تک اس کے حل کیلئے کوئی جرگہ کیا؟عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس جو رپورٹس ہیں ان کے مطابق آئس، اسلحہ اور ہوائی فائرنگ پر پابندی ہے، میں بھی اس حلقے سے ہوں، کیا وہاں پر کوئی یونیورسٹی، کالج، گرلز کالج یا پلے گرائونڈ بنایا؟۔جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ صرف اس طرح سے ایس ایچ او کا تبادلہ کروانے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے، اگر اس حوالے سے کوئی ایف آئی آر آئی تو ہم اس کو سن لیں گے، صرف الزامات پر ہم کسی کیخلاف کارروائی کا حکم نہیں دے سکتے، 50سال سے اس علاقہ میں رہتا ہوں، مجھے وہاں کے حقائق معلوم ہیں، یہ بی بی شائد اس علاقہ میں رہتی بھی نہ ہوں۔

جس پر شاندانہ گلزار نے کہا کہ میں وہاں رہتی ہوں، وہاں پر میرا گھر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں بڈھ بیر گرلز کالج اور زچہ و بچہ ہسپتال منظور کروایا ہے۔

جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ کو کوئی لیگل بات کرنی ہیں تو کریں، دیگر لوگ بیٹھے ہیں، ہم نے ان کو بھی سننا ہے۔

درخواست گزار نے بتایا کہ وہاں پر ایس ایچ او کیخلاف لوگوں نے احتجاج کیا جس پر جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ اس پر تو حکومت نے انکوائری کا کہا ہے، ان کی رپورٹ آجائے گی نا۔بعد ازاں عدالت نے سی سی پی کو طلبی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23جولائی تک ملتوی کردی۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!