آبنائے پار مشاورت 1992 کے اتفاق رائے کے تحت ہی ہوسکتی ہے، چینی مین لینڈ

ریاستی کونسل کے امور تائیوان دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان چین کے دارلحکومت بیجنگ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی ہیں۔ (شِنہوا)

بیجنگ (شِنہوا) مین لینڈ کی تر جمان نے کہا ہے کہ اگر تائیوان کے حکام 1992 کے اتفاق رائے کو تسلیم کریں توہی چینی مین لینڈ کی ایسوسی ایشن فار ریلیشنز آ کراس دی تائیوان اسٹریٹس(اے آر اے ٹی ایس) اور تائیوان کی اسٹریٹس ایکسچینج فاؤنڈیشن(ایس ای ایف) کے درمیان مشاورت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے جو کہ ایک چین اصول کی حمایت کرتا ہے۔

ریاستی کونسل کے امور تائیوان دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ آبنائے تائیوان پار موجودہ سیاسی تعطل کی وجہ ڈیمو کریٹک پرو گریسِو پارٹی (ڈی پی پی) حکام کا 2016 سے ‘‘تائیوان کی آزادی‘‘ کے علیحدگی پسند مئوقف پر ہٹ دھرمی سے اصرار ہے۔

انہوں نے ڈی پی پی حکام پر1992 کے اتفاق رائے کو سبوتاژ بلکہ مسترد کرنے کا الزام لگایا جس کی وجہ سے آبنائے پار تعلقات میں پرامن پیشرفت اور اے آراے ٹی ایس اور ایس ای ایف کے درمیان مشاورت اور تبادلوں کونقصان پہنچا۔

ژو نے یہ بیان ایس ای ایف کے نئے چیئرمین فرانک وو کے آبنائے پار تعلقات سے متعلق حالیہ بیانات کے جواب میں دیا۔

ژو نے کہا کہ 1945 میں چینی عوام نے جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمتی جنگ میں فتح حاصل کی تھی جس کے نتیجے میں تائیوان جاپانی نو آبادیاتی حکمرانی سے آزاد ہو کر مادر وطن کو واپس مل گیا۔

Author

  • شِنہوا دنیا کی صف اول کی نیوز ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔

    View all posts