اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کسانوں کو آسان قرض فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفافیت یقینی بنانے کیلئے زرعی ترقیاتی بینک میں ہنگامی اصلاحات کریں گے، زراعت کی ترقی ماہرین کے حکومت کیساتھ تعاون سے ہی ممکن ہے،ایگریکلچرل زوننگ اور ویلیو چین حکمت عملی کے استعمال سے زرعی پیداوار کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے،چھوٹی ملکیتی زمینوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھ کر زرعی ٹیکنالوجی متعارف ،کسانوں کو نئی زرعی معلومات سے آگاہ کرنے کیلئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مربوط استعمال کیا جائے۔
جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، زرعی شعبے کیلئے وزیراعظم کے چیف کوآرڈنیٹر احمد عمیر، زرعی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے ماہرین اور اعلی سرکاری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفراسٹرکچر، کاروبار دوست ماحول کیلئے آسان اور پائیدار قوائد و ضوابط کے قیام اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور درست سمت میں اصلاحات پر مرکوز ہے، زرعی اجناس کے محفوظ ذخائر قائم کرنے کیلئے اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ کسانوں کی آسان قرضوں تک رسائی کے منصوبے کا افتتاح جلد کیا جائے گا، دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں زرعی قرضہ جات کا آسان اور شفاف نظام بنا کر کسانوں کی مالی امداد کی جا سکتی ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار کو موثر انداز میں بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے، زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات سے کسانوں کی آمدنی بڑھائی جائے گی اور قینتی زر مبادلہ کمایا جا سکے گا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا، زرعی فنانسنگ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، زرعی ترقیاتی بینک میں بھی ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کی جائیں تاکہ کسانوں کو آسان قرضے کی فراہمی شفاف انداز میں یقینی بنائی جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ پی ایس ڈی پی میں زرعی منصوبوں کو مرکزیت حاصل ہوگی اور ترقیاتی منصوبے میکینائزیشن، ڈیجیٹائزیشن، کسانوں کی قرضوں تک آسان رسائی اور کاروبار دوست ماحول کے قیام پر مرکوز ہوں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ زرعی اصلاحات کے شعبے میں زرعی اجناس کے علاوہ لائیو سٹاک سیکٹر کی اصلاحات پر بھی بھرپور توجہ دی جائے، ان اصلاحات کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر بھرپور تعاون سے کام کریں گی۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں اصلاحات سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی آئیگی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ زرعی اجناس کی سٹوریج گنجائش بڑھانے کے حوالے طویل مدتی اور قلیل مدتی حکمت عملی کے لئے نئی تجاویز لائی جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات کیلئے صوبوں کے ساتھ تعاون سے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے، زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کو ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ شعبہ زراعت صرف تب عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ترقی کر سکتا ہے جب اس شعبے کے ماہرین زرعی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرنے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان میں ایگریکلچرل زوننگ اور ویلیو چین کی حکمت عملی کے استعمال سے زرعی پیداوار کی برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چھوٹی ملکیتی زمینوں کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروائی جائے اور کسانوں کو نئی زرعی معلومات سے آگاہ کرنے کیلئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا مربوط استعمال کیا جائے۔