جمعہ, جولائی 4, 2025
ہومChinaچین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو...

چین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں

تیانجن(شِنہوا)چین کے شہر تیانجن کی بندرگاہ پر بجلی پیدا کرنے والے گھومتے ہوئے ہوا کے ٹربائنز اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے خودکار ٹرانسپورٹ روبوٹس جیسے ماڈلز نے نمائش کے اسٹالز کو سجا رکھا تھا۔

اسی نمائش میں قازقستان میں آستانہ لائٹ ریل ٹرین منصوبے کا ماڈل بھی پیش کیا گیا، جس کے لیے تیانجن ریل ٹرانزٹ گروپ نے مشاورتی خدمات فراہم کی تھیں۔ یہ سب مناظر پاکستانی وزارتِ مواصلات کے محکمہ روڈ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر شہباز لطیف مرزا کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے تھے۔

چین کے متعدد دورے کرنے والے شہباز مرزا نے کہا کہ میں چین میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی سے واقعی متاثر ہوا ہوں جو آج کے دور میں ہماری بھی ضرورت ہے۔

یکم سے 2 جولائی تک چین کے شمالی شہر تیانجن میں عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ فورم کے سینئر حکام کاکا اجلاس اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے ٹرانسپورٹ کا 12 واں اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں 20 ممالک اور خطوں کے نمائندے شریک ہوئے تاکہ عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ تعاون کے مواقع پر بات چیت کی جاسکے۔

شرکاء نے پائیدار ٹرانسپورٹ کے فروغ، عالمی سطح پر رابطے اور تعاون مسلسل مضبوط بنانے اور دنیا بھر کے لوگوں کو ترقی کے زیادہ فوائد پہنچانے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

حالیہ برسوں کے دوران ایس سی او ممالک نے نقل و حمل، بنیادی ڈھانچے اور عوامی رابطوں کو بہتر بنانے میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس سے پائیدار ٹرانسپورٹ کی ترقی اور علاقائی معیشت کو فروغ ملا ہے۔

مرزا نے کہا کہ چین پاکستان کے لئے بالخصوص ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایک بہترین ترقیاتی شراکت دار ہے۔

مرزا نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سڑکوں، ریل، توانائی اور معاشی ترقی کے منصوبوں پر مشتمل بڑا اور تاریخی منصوبہ ہے جو درحقیقت پورے خطے کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف چین اور پاکستان کو جوڑتا ہے بلکہ چین کو وسطی ایشیائی خطے سے بھی منسلک کرتا ہے۔ یہ منصوبہ پورے خطے کی معیشت کو فروغ دے گا، عوام کی معاشی فلاح کو بہتر کرے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

آمد و رفت کے نظام میں بڑھتی ہوئی سہولت کے باعث چین اور پاکستان کے درمیان عوامی روابط بھی مزید گہرے ہوگئے ہیں۔

مرزا نے کہا کہ پاکستان میں کئی خوبصورت سیاحتی مقامات ہیں۔ ہمیں ان علاقوں تک رسائی کی غرض سے رابطوں کے فروغ کے لئے چین کے ساتھ زبردست تعاون حاصل ہے۔ چین سے حاصل ہونے والے سڑکوں پر مبنی تعاون سے اب زیادہ بین الاقوامی سیاح ان علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

مرزا نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان فضائی سفر بھی معمول کا حصہ بن چکا ہے اور پاکستان کے کئی شہروں سے روزانہ کی بنیاد پر بیجنگ، شنگھائی اور ارمچی جیسے چینی شہروں کے لئے پروازیں روانہ ہوتی ہیں۔

مرزا نے مشاہدہ کیا کہ ان دنوں چین میں بڑی تعداد میں پاکستانی طلبہ، اساتذہ اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ دراصل ایک ثقافتی تبادلہ ہے”۔

مرزا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں چین کے ماحول دوست متبادل ذرائع اور ٹیکنالوجیز پر مبنی جدید حل کو انتہائی متاثر کن قرار دیا۔

مرزا نے کہا کہ چین بالخصوص ترقی یافتہ پبلک ٹرانسپورٹ نظاموں کے ذریعے ماحول دوست ٹیکنالوجیز میں بہت آگے ہے۔ بڑے پیمانے پر نقل و حمل کے یہ نیٹ ورک شہروں کے اندر اور شہروں کے درمیان موثر اور پائیدار آمدورفت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور ذاتی گاڑیوں پر انحصار کو کم کرتے ہیں۔

مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سردیوں میں سموگ اور گرمیوں میں شدید درجہ حرارت جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمیں چین سے سیکھنا چاہیے اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چین کے ماحول دوست ٹرانسپورٹ منصوبوں کے موثر نفاذ کا اعتراف کرتا ہوں۔ ہم چین کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، بھرپور انداز میں سیکھ رہے ہیں اور شہری اور بین الاضلاعی آمدورفت کے حل تیار کر رہے ہیں۔ ہم پاکستان اور چین کی اس شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔

مرزا کے مطابق پاکستان اعلیٰ ٹیکنالوجیز میں چین کی جدید ترقی کو تسلیم کرتے ہوئے ہائی ٹیک، جدید اور ڈیجیٹل ٹرانسپورٹ حل کی ترقی کے لئے سرگرمی سے کام کر رہا ہے اور چین کے تجربے سے خاطر خواہ استفادہ کرنا چاہتا ہے۔

مرزا کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہماری بنیادی شہری سہولیات ابھی چین کے مقابلے میں بنیادی نوعیت کی ہیں لیکن ہمیں خاص طور پر ذہین ٹرانسپورٹ اور جدید ریل نظاموں میں بہتری کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ ہم ماحول دوست بحری نقل وحمل اور جہازوں کی ٹیکنالوجیز کے تبادلے اور ان سے سیکھنے کے بھی خواہاں ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!