ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): سون چِنگ، نمائندہ شِنہوا / ایجی بوٹ اے ٹو روبوٹ
"کیا تم چینی کونگ فو کر سکتے ہو؟
بالکل، میں تائی چی کی چند بنیادی حرکات پیش کر سکتا ہوں۔
کیا آپ چاہیں گے کہ میں یہ مظاہرہ کر کے دکھاؤں؟”
چینی مارشل آرٹس سے لے کر رہنمائی پر مبنی دورے کرانے تک چین کے انسان نما روبوٹس اب لیبارٹری سے نکل کر حقیقی دنیا کے عملی ماحول میں قدم رکھ رہے ہیں۔
اسی ماہ کے آغاز میں روبوٹکس کمپنی ایجی بوٹ نے پانچ ہزارویں انسان نما روبوٹ کی رونمائی کی جو بڑے پیمانے پر تیار کیا گیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): وانگ چوانگ، سینئر نائب صدر، ایجی بوٹ
"روبوٹ کا پہلا یونٹ تیار ہونا اس بات کی علامت ہے کہ اس کے بنیادی اصولوں کی مکمل جانچ ہو چکی ہے۔ ابتدائی دو سو یونٹس پیداوار لائن کو مؤثر انداز میں چلانے کے لئے اہم ہوتے ہیں۔
جب پیداوار ایک ہزار تک پہنچتی ہے تو مختلف عملی منظرنامے قائم کیے جا سکتے ہیں۔
اور پانچ ہزار یونٹس تک پہنچنے پر کچھ منظرنامے عملی نفاذ کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔”
جیسے جیسے بڑے پیمانے پر تجارتی استعمال قریب آ رہا ہے یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ یہ روبوٹس کس طرح تیار کئے جاتے اور تربیت پاتے ہیں؟
ایک روبوٹ کی اسمبلی سے ترسیل تک کے سفر میں سخت کارکردگی کے ٹیسٹ، قابلِ اعتماد جائزہ اور مشابہتی جانچ شامل ہے جس کے بعد چلنے اور دباؤ برداشت کرنے کے ٹیسٹ سے حتمی کارکردگی کی تصدیق ہوتی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): کاؤ شو، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر، ایجی بوٹ
"یہ ایجی بوٹ اے 2 کی فیکٹری ہے۔ یہ حصہ نسبتاً خاموش ہے۔یہاں سافٹ ویئر ہر روبوٹ پر پہلی بار انسٹال کیا جاتا ہے جس سے اسے وہ بنیادی صلاحیتیں حاصل ہوتی ہیں جو ڈیلیوری سے قبل ضروری ہیں۔
ہماری بائیں جانب قابلِ اعتماد جانچ کا علاقہ ہے جہاں روبوٹس کو قالین، سنگِ مرمر اور ڈھلوان سمیت مختلف سطحوں پر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
ہر روبوٹ کے لئے چلنے، حرکت کرنے اور بات چیت کرنے کے ٹیسٹ سے گزرنا ضروری ہے۔”
ایجی بوٹ کےخصوصی ڈیٹا سنٹر میں روبوٹس کو حقیقی زندگی کے مختلف حالات سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر تربیت دی جاتی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): یاؤ ماؤ چِنگ، صدر، ایمباڈیڈ انٹیلی جنس، ایجی بوٹ
"کسی روبوٹ کو مختلف کام انجام دینے کے قابل بنانے کے لئے سب سے پہلے ہمیں حقیقی اور متنوع حالات سے ڈیٹا جمع کرنا پڑتا ہے۔ ایک بار جب یہ وسیع اور متنوع ڈیٹا سیٹ تیار ہو جائے تو ہم نقالی کے ذریعے سیکھنے جیسی تکنیکیں استعمال کرتے ہیں تاکہ روبوٹ روزمرہ کے گھریلو، صنعتی، لاجسٹکس اور ریٹیل کے منظرناموں میں انسان کی طرح کام کر سکے۔”
شنگھائی میں قائم اس کمپنی نے پہلے ہی ایک وسیع سمولیشن ڈیٹا سیٹ عوام کے لئے کھول دیا ہے جس میں پانچ اہم منظرنامے گھریلو ماحول، تجارتی مراکز، دفاتر، کھانے پینے کے مقامات اور صنعتی ماحول شامل ہیں۔
ان نوجوان کاروباری افراد کے مطابق انسان نما روبوٹس تین سے پانچ سال کے اندر لوگوں کی روزمرہ زندگی میں مکمل طور پر شامل ہو جائیں گے۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): پینگ ژیہوئی، شریک بانی، ایجی بوٹ
"حقیقت یہ ہے کہ پانچ ہزار یونٹس پروڈکشن لائن سے نکل چکے ہیں جو بڑے پیمانے پر پیداوار کے نظام کی ابتدائی توثیق ہے۔
اس کامیابی نے ہمیں ہمیں اگلے سال 10 ہزار یونٹس اور مستقبل میں ایک لاکھ یونٹس کی پیداوار کے منصوبے کے لئے پُراعتماد کر دیاہے۔”
شنگھائی، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
چین میں انسان نما روبوٹس اب عملی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں
شنگھائی کی روبوٹکس کمپنی ایجی بوٹ نے بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کر دی
پانچ ہزارواں انسان نما روبوٹ فیکٹری سے کامیابی کے ساتھ تیار ہو گیا
یہ پیش رفت تجارتی استعمال کی سمت ایک اہم سنگ میل ہے
ہر روبوٹ کو ترسیل سے پہلے جانچ اور کارکردگی کے مکمل ٹیسٹ ملتے ہیں
مختلف سطحوں پر چلنے اور حرکت کرنے کی صلاحیت باقاعدہ جانچی جاتی ہے
ڈیٹا سنٹر میں روبوٹس کو حقیقی حالات سے تربیت دی جاتی ہے
کمپنی نے گھریلو اور صنعتی منظرناموں پر مشتمل ڈیٹا سیٹ عوام کے لئے کھول دیا
سمولیشن اور نقالی تربیت روبوٹس کو انسانوں جیسا کام سکھا رہی ہے
ماہرین کے مطابق انسان نما روبوٹس جلد روزمرہ زندگی کا حصہ بنیں گے


