ماسکو(شِنہوا)روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر کے خصوصی نمائندے سٹیو وٹکوف کے درمیان پانچ گھنٹے کی طویل ملاقات میں یوکرین تنازع کے حل کے لئے سمجھوتے کا کوئی منصوبہ نہیں طے پا سکا۔
روسی صدارتی معاون یوری اوشاکوف نے بتایا کہ ملاقات بہت مفید، تعمیری اور انتہائی معلوماتی رہی، دونوں اطراف نے ان دستاویزات کا جائزہ لیا جو اس سے قبل امریکہ نے فراہم کی تھیں اور مذاکرات کے بنیادی نکات کو ظاہر نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کو امریکہ کا تجویز کردہ 28 نکاتی منصوبہ موصول ہوا ہے جس کے ساتھ 4 اضافی دستاویزات بھی ملی ہیں جو یوکرین تنازع کے طویل المدتی پرامن حل سے متعلقہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس کچھ امریکی تجاویز پر اتفاق کر سکتا ہے جبکہ کئی دیگر پر اپنا تنقیدی موقف برقرار رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے یوکرین تنازع کے طویل المدتی پرامن حل کی طرف کام جاری رکھنے پر اپنی تیاری کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے مخصوص علاقائی مسائل اور مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعاون کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی مسائل حل ہوئے بغیر ہم یوکرین تنازع کا کوئی حل نہیں دیکھ رہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پوتن نے ان قدامات کا بھی جائزہ لیا جسے انہوں نے یوکرین تنازع کے حل کے حوالے سے یورپی ممالک کے تباہ کن اقدامات قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور روس یوکرین تنازع کے حل پر ایک دوسرے سے زیادہ دور نہیں ہیں تاہم واشنگٹن اور ماسکو دونوں کو ابھی زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔صدر پوتن نے اس سے قبل کہا تھا کہ یوکرین کے متعلق امریکہ کے تجویز کردہ نکات کی فہرست مستقبل کے معاہدے کی بنیاد بن سکتی ہے۔



