ماسکو(شِنہوا)چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے یہاں ملاقات کی، جس میں انہوں نے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے نتائج کے تحفظ پر زور دیا۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی تزویراتی رہنمائی کے تحت چین۔روس تعلقات نے اعلیٰ سطح، وسیع دائرے اور اعلیٰ معیار کی ترقی حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت نے اس سال دوسری جنگ عظیم کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر دو بار تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جس سے نہ صرف دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کا تعین ہوا بلکہ دنیا کو استحکام اور اعتماد بھی ملا۔
وانگ یی نے کہا کہ دونوں فریق اس بات پر متفق ہیں کہ وہ دوسری جنگ عظیم کی فتح کے نتائج کا مضبوطی سے دفاع کریں گے، نوآبادیاتی جارحیت کی پردہ پوشی کی کسی بھی رجعت پسندانہ کوشش کی سختی سے مخالفت کریں گے اور انصاف و مساوات کے تحفظ پر بھی زور دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اور نئے دور کی جامع تزویراتی شراکت داری کے حامل ممالک کے طور پر چین اور روس کو چاہیے کہ وہ تعاون جاری رکھیں اور جاپان کی دائیں بازو کی انتہا پسند قوتوں کی ان اشتعال انگیز کارروائیوں کو موثر طریقے سے روکیں جو علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچاتی ہیں اور دوبارہ عسکریت پسندی کی کوشش کرتی ہیں۔
وانگ یی نے کہا کہ چینی شہریوں کے لئے روس کی بغیر ویزا پالیسی نئے دور کی چین۔روس جامع تزویراتی شراکت داری کی واضح مثال ہے جو دونوں ممالک کے درمیان افراد کے تبادلے کو مزید آسان بنائے گی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگلا سال چین۔روس تزویراتی شراکت داری کی 30 ویں سالگرہ اور چین۔روس دوستی اور اچھے پڑوسی ہونے کے معاہدے کی 25 ویں سالگرہ کا سال ہوگا جو دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لئے نئی تاریخی مواقع لائے گا۔
اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت نے اس سال ایک دوسرے کے ملک کے دورے کئے جنہوں نے روس۔چین جامع تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لئے نئی توانائی فراہم کی۔
انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ روس "ایک چین پالیسی” پر قائم ہے اور تائیوان کے مسئلے پر چین کے موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
لاروف نے کہا کہ روس آئندہ سال اچھے پڑوسی اور دوستانہ تعاون کے معاہدے کی 25 ویں سالگرہ کو ایک موقع کے طور پر استعمال کرے گا تاکہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں میں اضافہ، عملی تعاون کو گہرا، افراد کے تبادلوں کو مزید مضبوط اور باہمی فوائد حاصل کئے جا سکیں۔
فریقین نے باہمی دلچسپی کے دیگر عالمی اور علاقائی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔



