چین کے جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ کے کاریگر گو گوچیانگ نے اپنی زندگی فلِگری اِنلے آرٹ کی روایت کو برقرار رکھنے اور اسے ترقی دینے کے لیے وقف کر دی ہے۔
فلِگری اِنلے بیجنگ کی آٹھ روایتی دستکاریوں میں شامل ہے اور 2008 میں اسے قومی غیر مادی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا۔
گو نے روایتی جمالیات اور جدید ڈیزائن کو یکجا کرکے اپنے فن میں جدت پیدا کی ہے تاکہ دنیا بھر کے لوگ اس منفرد آرٹ کو پسند کریں اور اسے جان سکیں۔
ساؤنڈ بائٹ (چینی): گو گوچیانگ، کاریگر
"یہ ڈبہ صرف زیورات رکھنے کا کیس نہیں ہے، یہ ہمارے فن کے ارتقا کی جھلک ہے۔ آج ہم تھری-ڈی پرنٹنگ، ویکس کَروِنگ اور مدر-آف-پرل انلے جیسی تکنیکوں کو یکجا کرتے ہوئے ایک ہی پیس میں کئی مراحل کو اکٹھا کرتے ہیں۔ ہم نے مغربی پہننے کے انداز کو اپنے روایتی چینی فلِگری اِنلے فن کے ساتھ بھی ملایا ہے۔ کچھ غیر ملکی دوست ہمارے اسٹوڈیو آتے ہیں، فلِگری سے سجے پیس منتخب کرتے ہیں اور اس روایتی ہنر کے بارے میں سیکھتے ہیں۔”
چھونگ چھنگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
———————————–
آن سکرین ٹیکسٹ:
چھونگ چھنگ کے کاریگر نے فلگری انلے آرٹ کو نیا رنگ دے دیا
فلِگری اِنلے آرٹ کی یہ صنف 2008 میں قومی غیر مادی ثقافتی ورثہ قرار پائی
گو نے جدید ڈیزائن اور تھری ڈی پرنٹنگ کو روایتی فن سے ملا کر تخلیقات کو عالمی سطح پر متعارف کرایا
زیورات کے ڈبے میں فن کی جدت اور تاریخی حسن یکجا
مغربی طرزِ استعمال کے ساتھ چینی فلگری آرٹ کا امتزاج
بین الاقوامی دوست اسٹوڈیو آ کر آرٹ سیکھتے ہیں اور پسندیدہ تخلیقات منتخب کرتے ہیں۔ چینی کاریگر



