یانگون(شِنہوا)یانگون کے ہلینگ تھایا ٹاؤن شپ میں گولڈن ایجوکیشن شیئرنگ سنٹر (جی ای ایس سی) طلبہ کی موجودگی سے گونج رہا ہے جو میانمار اور چینی زبان کی کلاسوں میں شریک ہیں۔
طلبہ کےمطابق چینی زبان بہت سے طلبہ کے لئے اب صرف شیڈول کی ایک کلاس نہیں رہی بلکہ یہ ان کے لئے زیادہ تنخواہ والی ملازمتوں، مقابلہ جاتی سکالرشپس اور امکانات سے بھرے مستقبل کا دروازہ بن گئی ہے۔
26 سالہ تھاؤ دار تن جی ای ایس سی میں معاون معلمہ ہیں۔ جی ای ایس سی میں دو سال کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے چینی زبان کے امتحانات میں بہترین کارکردگی دکھائی اور جی ای ایس سی میں معاون معلمہ کے طور پر شامل ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں زبانیں سیکھ رہی ہوتی ہوں تو میں سب سے زیادہ خوش ہوتی ہوں کیونکہ زبانیں سیکھنے سے دروازے کھلتے ہیں اور سفر کے دوران اعتماد ملتا ہے۔ وہ سکالرشپ حاصل کرنے اور چینی زبان کی ایک ماہر استاد بننے کی خواہش مند ہیں۔
16 سالہ ہتیت وائی یان لین، جو ابھی اپنی پڑھائی کا ایک مہینہ مکمل کر چکے ہیں، چینی زبان کو ایک عملی سرمایہ کاری سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں روزانہ دو سے تین گھنٹے پڑھتا ہوں۔ چینی زبان ملازمت کے کئی مواقع فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں نئے چینی سال اور وسط خزاں کا تہوار پسند ہے۔
20 سالہ زاؤ ہلینگ موئے کے لئے چینی سیکھنا ان کے خاندانی کاروبار سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد چینی اشیاء درآمد کرتے ہیں۔ میں ان کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ تین ماہ کی کلاسز کے بعد وہ اپنے چینی دوستوں کے ساتھ ہونے والی گفتگو تھوڑی بہت سمجھ سکتے ہیں۔

میانمار کے شہر یانگون میں گولڈن ایجوکیشن شیئرنگ سنٹر(جی ای ایس سی) میں طلبہ چینی زبان کی کلاس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں- (شِنہوا)
جی ای ایس سی کی ٹیچر یانگ رونگ چھیو نے کہا کہ وہ کلاسز کو دلچسپ بنانے کے لئے گانے، کہانیاں اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے پڑھاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تلفظ اور حروف لکھنا میانمار کے طلبہ کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ لیکن چینی زبان نئے مواقع لاتی ہے۔ کئی فیکٹری ورکرز اسے سیکھنے کے بعد اپنی پچھلی تنخواہوں سے دو سے تین گنا زیادہ کما سکتے ہیں۔


