بیجنگ(شِنہوا)چین کے نائب وزیر خارجہ سن وے ڈونگ نے چین میں جاپانی سفیر کینجی کناسوگی کو طلب کیا اور جاپانی وزیراعظم سنائی تاکائیچی کے چین سے متعلق غلط بیانات پر سخت سفارتی احتجاج ریکارڈ کرایا۔
نائب وزیر خارجہ کے مطابق گزشتہ ہفتے جاپانی پارلیمنٹ میں جاپانی وزیراعظم سنائی تاکائیچی نے تائیوان کے بارے میں اشتعال انگیز بیانات دیئے جن میں آبنائے تائیوان میں ممکنہ مسلح مداخلت کے اشارے موجود تھے۔ چین کی جانب سے سخت احتجاج کے باوجود انہوں نے اپنی بات واپس لینے یا موقف بدلنے سے انکار کیا۔ سن نے کہا کہ چین کو اس پر شدید عدم اطمینان ہے اور جاپانی حکومت سے سخت احتجاج کرتا ہے۔
نائب وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ تاکائیچی کے تائیوان سے متعلق بیانات انتہائی غلط اور خطرناک ہیں جو نہ صرف بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ جنگ کے بعد کے عالمی نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ یہ بیانات ایک چین کے اصول اور چین اور جاپان کے درمیان چار سیاسی دستاویزات میں طے شدہ رہنما اصولوں کے خلاف ہیں، یہ چین اور جاپان کے تعلقات کی سیاسی بنیاد کو نقصان پہنچاتے ہیں اور چینی عوام کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ 1.4 ارب چینی اس کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔
سن نے زور دے کر کہا کہ تائیوان کے مسئلے کو چین کے بنیادی مفادات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے اور یہ ایک ایسی سرخ لکیر ہے جسے چھوا نہیں جا سکتا۔ تائیوان چین کی مقدس سرزمین ہے۔ تائیوان کے معاملات مکمل طور پر چین کے اندرونی معاملات ہیں۔ تائیوان کے مسئلے کو کیسے حل کرنا ہے، یہ صرف چینی عوام کا اختیار ہے اور کسی بیرونی طاقت کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں کامیابی کی 80 ویں سالگرہ ہے اور ساتھ ہی تائیوان کی بحالی کے 80 سال بھی مکمل ہو رہے ہیں۔ 80 سال پہلے 14 برس کی طویل خونریز جدوجہد کے بعد چینی عوام نے جاپانی جارحیت کو شکست دی تھی۔ آج 80 سال بعد بھی کوئی بھی طاقت جو چین کے اتحاد کے عمل میں مداخلت کرے گی اسے چین کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا۔
چین نے ایک بار پھر جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تاریخی غلطیوں اور ذمہ داریوں پر غور کرے، فوری طور پر اپنے بیانات واپس لے، غلطیوں کی اصلاح کرے اور غلط راستے پر آگے بڑھنے سے باز آئے۔ بصورت دیگر تمام نتائج کی ذمہ داری جاپان پر ہو گی۔


