گیونگ جو(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے پوری دنیا کے لئے فائدہ مند، جامع معاشی عالمگیریت کے فروغ اور ایشیا بحرالکاہل برادری کی تعمیر کے لئے پانچ نکاتی تجاویز پیش کر دیں۔
انہوں نے یہ تجاویز 32 ویں ایشیا۔ بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اپیک) اقتصادی رہنماؤں کے اجلاس کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پیش کیں، جس کا عنوان ’’سب کے لئے ایک جامع کھلی ایشیا۔بحرالکاہل معیشت کی تعمیر‘‘ تھا۔
انہوں نے کہا کہ 30 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے اپیک اس خطے کو عالمی کھلی ترقی میں سر فہرست لانے کے لئے رہنمائی کر رہا ہے اور اس نے ایشیا بحرالکاہل کو عالمی معیشت کا سب سے محرک حصہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صدی میں نظر نہ آنے والی تبدیلیاں دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور ایشیا بحرالکاہل خطے کو اپنی ترقی میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کے عوامل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس قدر مشکلات زیادہ ہوں گی، اپیک کے ارکان کو اسی قدر متحد ہونا ہوگا۔
انہوں نے اپیک کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ معاشی ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے تنظیم کے بنیادی مشن پر قائم رہیں، ایسی کھلی ترقی کی حمایت کریں جہاں سب کو مواقع ملیں اور ہر کوئی فائدہ اٹھا سکے۔ انہوں نےعالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع معاشی عالمگیریت کو فروغ دینے کی کوششیں کرنے اور ایشیا بحرالکاہل برادری کی تعمیر پر زور دیا۔
صدر شی نے پانچ نکاتی تجاویز پیش کیں۔سب سے پہلی تجویز میں انہوں نے کثیر الجہتی تجارتی نظام کے تحفظ کے لئے مشترکہ کوششوں کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپیک کے ارکان پر زور دیا کہ وہ حقیقی کثیر الجہتی کے اصولوں پر عمل کریں، عالمی تجارتی تنظیم کو مرکز بناتے ہوئے کثیرالجہتی تجارتی نظام کےاختیار اور اثر انگیزی کو بڑھائیں اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق بین الاقوامی معاشی اور تجارتی قواعد کو اپ ڈیٹ کریں تاکہ ترقی پذیر ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کا بہتر طور پر تحفظ کیا جا سکے۔
دوسری تجویز میں انہوں نے خطے میں ایک کھلے معاشی ماحول کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپیک کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری کی آزادی اورسہولت کاری کو فروغ دینا جاری رکھیں، مالی اور مالیاتی تعاون کو گہرا کریں، علاقائی معاشی انضمام کے لئے مضبوط کوشش کریں، باہمی ہم آہنگی اور تعاون پر مبنی پیش رفت کو مستحکم کریں تاکہ ایشیا بحرالکاہل کے آزاد تجارتی علاقے کی ترقی میں نئی تحریک پیدا کی جا سکے۔
تیسری تجویز میں چینی صدر نے مطالبہ کیا کہ صنعتی اور ترسیلی نظام کو مستحکم اور ہموار رکھنے کے لئے اپیک کے ارکان مل کر کام کریں۔
چوتھی تجویز میں انہوں نےتجارتی نظام کی ڈیجیٹل اور ماحول دوست تبدیلی کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سرحد پار تجارت کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو مضبوط محرک بنانے، ماحولیاتی تحفظ کے نام پر عائد کی جانے والی مختلف رکاوٹوں کو ختم کرنے اور ماحول دوست صنعتوں، ماحول دوست توانائی اور ماحول دوست معدنیات کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی کوششوں کا مطالبہ کیا۔
پانچویں تجویز میں صدر شی نے ایشیا- بحرالکاہل سے مطالبہ کیا کہ وہ مشترکہ طور پر ایسی ترقی کو فروغ دیں جو عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع ہو۔ انہوں نے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام پرمرکوز ترقی کے فلسفے پر عمل کیا جائے، ترقی میں عدم توازن پر توجہ دی جائے اور ایسی اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دیا جائے جو زیادہ جامع، پائیدار اور خطے کے تمام عوام کے لئے فائدہ مند ہو۔
انہوں نے کہا کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے مختلف فریقین کے ساتھ مل کر کا م کر رہا ہے اور تمام ممالک کی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے پر عزم ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ چین ہمیشہ کھلے پن کی بنیادی ریاستی پالیسی پر کاربند رہا ہے اور ہم نے ایک کھلی عالمی معیشت کے فروغ کے لئے حقیقی اقدامات اٹھائے ہیں۔



