وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلسل قرضوں سے ملکی معیشت کمزور ہوجاتی ہے، انسانیت کو صحیح سمت لے جانے کے لیے ہمیں برابری اور تعاون درکار ہے۔
یہ بات انہوں نے ریاض میں منعقدہ فیوچر انیشیٹو انویسٹمنٹ کانفرنس کے اعلیٰ سطح کے مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ مباحثے کا موضوع ’’کیا انسانیت درست سمت گامزن ہے‘‘ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، اپنی غلطیوں سے سب سیکھ کر آگے بڑھ رہے، سعودی ولی عہد کے ترقی کے ویژن کا خیر مقدم کرتے ہیں اسی طرح پاکستان میں مختلف شعبوں میں اصلاحات جاری ہے، ایف بی آر کو مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے جس سے کرپشن میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، موسمیاتی تبدیلی سے متاثر 10 ممالک میں پاکستان شامل ہے، ہمیں بادل پھٹنے، سیلاب اور قدرتی آفات کا سامنا ہے، قدرتی آفات سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، بحالی کے عمل کے لیے ہمیں زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلسل قرضوں سے ملکی معیشت کمزور پڑتی ہے، انسانیت کو صحیح سمت لے جانے کے لیے برابری کا تعاون درکار ہے، ایک دوسرے سے تعاون کرکے آگے بڑھا جاسکتا ہے، اے آئی سے فائدے کے لیے وسائل بروئے کار لارہے ہیں، زرعی شعبے میں جدت کیلیے اے آئی سے استفادہ کررہے ہیں۔
دریں اثنا وزیراعظم کی فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے موقع پر ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کے صدر اور چیف ایگزیکٹو بورگا بغینڈے (Børge Brende) سے ملاقات ہوئی۔
یہ ملاقات عالمی اقتصادی فورم کی قیادت کی درخواست پر ہوئی تاکہ وزیراعظم کو آئندہ سال جنوری میں ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کی باضابطہ دعوت دی جا سکے۔
وزیراعظم نے پاکستان اور عالمی اقتصادی فورم کے مابین مضبوط روابط کو سراہا اور فورم کے عالمی سطح پر کاروباری اور جدت پسند نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
2026ء کے عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کی دعوت کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ برس ڈیووس میں پاکستان بھرپور نمائندگی کرے گا۔
پاکستان کی معیشت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے حکومت کی ساختی اقتصادی اصلاحات پر روشنی ڈالی جن کی استحکام، مالیاتی نظم و ضبط، سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل تبدیلی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے۔
انہوں نے گزشتہ 18 مہینوں میں بہتر میکرو اکنامک اشاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کی توجہ برآمدات کے فروغ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، نوجوان افرادی قوت اور آئی ٹی کے شعبوں میں ترقی پر مرکوز ہے۔
وزیراعظم نے پاکستان کی زرعی معیشت کے لیے انتہائی ضروری غذائی تحفظ کے مضبوط نظام پر عالمی اقتصادی فورم کی شراکت کا خیرمقدم کیا اور خوشحالی کے راستے کے طور پُرامن کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے مابین روابط کے لیے ایک اہم پل ہے۔
بورگا بغینڈے نے عالمی اقتصادی فورم کے ساتھ پاکستان کے فعال کردار پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کو فروغ دینے میں پاکستان کی جانب سے مسلسل حمایت کیلئے پر امید ہیں۔



