Friday, October 24, 2025
ہومLatestپاکستان علاقائی رابطوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے:اسحاق ڈار

پاکستان علاقائی رابطوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے:اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے علاقائی روابط کو استحکام، ترقی و مشترکہ خوشحالی کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک خطے کی ترقی کا محرک ہے، پاکستان کی تیز رفتار موٹرویز اور بارڈر کراسنگز علاقائی روابط کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، پاکستان ڈیجیٹل ٹریڈ پلیٹ فارمز اور ای پورٹ انضمام کے ذریعے تجارتی سہولیات بہتر بنا رہا ہے، بجلی کے ترسیلی منصوبے سی اے ایس 1000 اور ٹی اے پی 500 توانائی تحفظ، معاشی ترقی کے فروغ، باہمی منڈیوں و وسائل کے ربط کیلئے اہم ہیں۔

اسلام آباد میں ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ خطے کے کئی ممالک مستقبل بین رابطہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں ،وسطی ایشیا ایک حقیقی یوریشیائی زمینی پل کے طور پر ابھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحرائوں اور پہاڑوں کے درمیان بچھائی گئی تیل و گیس کی پائپ لائنیں مارکیٹوں کو جوڑتی ہیں جبکہ سڑکوں اور ریل کے پھیلتے ہوئے نیٹ ورکس اجتماعی عزم کا مظہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے محض انفراسٹرکچر نہیں بلکہ مشترکہ مواقع پیدا کرتے ہیں، ہم اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کرکے مزید کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ مجموعی طاقت ہمیشہ انفرادی کوششوں سے بڑھ کر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع، جو جنوبی ایشیا کو وسطی ایشیا، مشرقِ وسطی اور چین سے جوڑتا ہے، اسے علاقائی رابطے کا ایک قدرتی مرکز بناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن یہ ہے کہ سڑک، ریل، ہوائی، سمندری، توانائی اور ڈیجیٹل راہداریوں کے ذریعے بے رکاوٹ روابط قائم کیے جائیں تاکہ جغرافیہ کو موقع میں بدلا جا سکے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے وژن کی سب سے بہتر نمائندگی سی پیک کرتا ہے جو توانائی کے انفراسٹرکچر کی ترقی، ٹرانسپورٹ رابطے اور جنوبی و وسطی ایشیا میں تجارت کے فروغ کیلئے ایک اہم محرک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان اور چین کیساتھ پورے خطے کیلئے ٹھوس فوائد فراہم کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی تیز رفتار موٹرویز اور قومی شاہرائیں علاقائی اور ملکی رابطے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جو اہم بارڈر کراسنگز کو کراچی اور گوادر بندرگاہوں سے جوڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹیگریٹڈ بارڈر اور میری ٹائم سسٹمز تیز تر ٹرانزٹ، کم لاگت اور پاکستان کے بطور ایک اہم تجارتی و ٹرانزٹ راہداری کے کردار کو مضبوط بناتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے فریم ورک معاہدے تاریخی اقدام ہے جس نے نئی تجارتی راہیں کھول دی ہیں، جبکہ استنبول-تہران-اسلام آباد سڑک اور ریل راہداری یورپ، وسطی ایشیا، مشرقِ وسطی اور جنوبی ایشیا کو جوڑنے والا کم لاگت زمینی پل فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ راہداریاں علاقائی تجارت اور اس سے آگے کیلئے بے پناہ امکانات رکھتی ہیں۔

نائب وزیراعظم نے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان بجلی کی ترسیل اور تجارت کے منصوبے سی اے ایس اے1000میں پاکستان کی شمولیت کی تصدیق کی جس کے تحت کرغزستان اور تاجکستان سے زائد بجلی پاکستان اور افغانستان منتقل کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکمانستان-افغانستان-پاکستان (ٹی اے پی500)بجلی ترسیلی منصوبہ توانائی کے تحفظ، معاشی ترقی کے فروغ اور باہمی منڈیوں و وسائل کے ربط کیلئے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے بندرگاہی اور لاجسٹکس انفراسٹرکچر کو وسعت دے رہا ہے اور ہوائی رابطوں کو جدید بنا رہا ہے تاکہ سیاحت، تجارت اور عوامی روابط کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل ٹریڈ پلیٹ فارمز اور ای-پورٹ انضمام کو ترجیح دے رہا ہے تاکہ بغیر کاغذی کارروائی کے تیز رفتار اور موثر تجارتی بہا ممکن بنایا جا سکے جس سے شفافیت، کارکردگی اور مسابقت میں اضافہ ہوگا اور ہمارا رابطے کا وژن مستقبل کیلئے تیار رہے گا۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں اور علاقائی تنظیموں کے قیمتی تعاون کو سراہا، جن کی تکنیکی مہارت، مالی اعانت اور صلاحیت سازی کے اقدامات ان منصوبوں کو آگے بڑھانے میں انتہائی مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔انہوں نے ان اقدامات کو علاقائی انضمام کی بنیاد، معاشی تبدیلی کے آلات اور امن و استحکام کے ضامن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ایسے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں اشیا، توانائی، ڈیٹا اور لوگ بغیر کسی رکاوٹ کے سرحدوں کے پار سفر کرتے ہیں، معیشتیں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں اور رابطہ شمولیتی ترقی کا ذریعہ بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی گول میز کانفرنس مشترکہ ترجیحات کی نشاندہی اور عملی تعاون کے اقدامات پر اتفاقِ رائے کا موقع فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹرانسپورٹ منصوبوں کو بہتر بنانے، سرحد پار سہولتوں میں اضافہ، مشترکہ سرمایہ کاری کے فروغ اور علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔

وزیر خارجہ نے تمام شراکت داروں کو دعوت دی کہ وہ باہمی تعاون کو گہرا کریں، حکمت عملیاں ہم آہنگ کریں اور پائیدار شراکتیں قائم کریں، کیونکہ ہم مل کر ان راہداریوں کو ترقی کے انجن میں بدل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ دراصل اعتماد، مواقع اور مشترکہ تقدیر کی تعمیر کا نام ہے۔

+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!