صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دے اور معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا کہ حماس کو سمجھ لینا چاہیے کہ ہم کوئی کھیل نہیں کھیل رہے۔ ہتھیاروں کا معاملہ محدود وقت میں حل ہوجانا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول یہ پیغام ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر نے مصر میں ہونے والی ملاقات میں حماس کے نمائندے خلیل الحیا تک بھی پہنچایا۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ حماس نے خود امریکی نمائندوں کو بتایا تھا کہ وہ امن معاہدے کے نفاذ کے بعد ہتھیار ڈالنے پر رضامند ہیں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر حماس نے ایسا نہ کیا تو ہم انھیں خود ہتھیاروں سے محروم کردیں گے۔ چاہے اس کے لیے طاقت کا ہی استعمال کیوں نہ کرنا پڑے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر شکوہ کیا کہ بیس زندہ مغوی واپس آچکے ہیں لیکن کام ابھی مکمل نہیں ہوا کیونکہ تمام لاشیں واپس نہیں کی گئیں۔ حماس نے اب تک صرف چند لاشیں حوالے کی ہیں جن کی شناخت بھی مکمل نہیں ہو سکی۔
ٹرمپ کے بقول حماس نے ثالثوں کو بتایا تھا کہ ان کے پاس درجنوں لاشیں موجود ہیں مگر اب ایسا لگتا ہے کہ تعداد اس سے کم ہے۔ میں تمام لاشوں کی واپسی چاہتا ہوں اور یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ نے حماس کی جانب سے جنگ بندی کے بعد مبینہ طور پر غداری کے الزام میں افراد کی ہلاکتوں پر بھی ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے کچھ خطرناک گروہوں کا خاتمہ کیا ہے اور یہ بات مجھے زیادہ پریشان نہیں کرتی، کیونکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ایسے اقدامات دیکھے گئے ہیں۔
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ وہ اپنے امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں، جس میں غزہ کی تعمیر نو، تکنیکی حکومت اور بین الاقوامی نگرانی شامل ہوگی۔
تاہم حماس ابھی تک اس دوسرے مرحلے پر آمادہ نہیں ہوئی اور مزید مذاکرات کی خواہاں ہے۔