اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا سہ فریقی تعاون منفرد اور سٹریٹجک پارٹنرشپ ہے جو صرف حکومتوں کے درمیان نہیں بلکہ عوام کی خواہشات اور پارلیمان کی آواز کی عکاسی کرتا ہے،دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں، اسے ختم کرنے کیلئے اجتماعی کوششیں درکار ہیں، ماحولیاتی تبدیلی، علاقائی سالمیت، عالمی سلامتی پر مشترکہ گول میز کانفرنسز کے ذریعے پارلیمانی سطح پر ٹھوس تجاویز سامنے لائی جانی چاہئیں۔
جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کی سہ فریقی سپیکرز کانفرنس کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا۔
افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر ایاز صادق نے ترکیہ اور آذربائیجان کے ہم منصبوں کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور ان کی شرکت کو پاکستان کیلئے باعث مسرت اور فخر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سہ فریقی کانفرنس کا موضوع برادرانہ تعلقات کا استحکام، علاقائی امن و خوشحالی کیلئے پارلیمانی تعاون کا فروغ ہے، یہ کانفرنس تینوں ممالک کے درمیان دوستی، اخوت اور علاقائی تعاون کے نئے باب کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہ فریقی شراکت حکومتوں کی نہیں، عوام کے دلوں کی ترجمانی ہے، تینوں ممالک کی دوستی اعتماد، محبت اور اخوت پر مبنی ہے۔ایاز صادق نے کہا کہ موجودہ عالمی نظامِ سلامتی شدید دبا کا شکار ہے اور خودمختاری و علاقائی سالمیت کے اصولوں کی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں، غزہ میں دو سالہ ظلم و بربریت انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ دنیا کو اب خاموشی توڑنی ہوگی۔
انہوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام 7دہائیوں سے اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں، وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مئی میں پاکستان پر کی گئی جارحیت کا قوم اور افواجِ پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، بھارت کا جھوٹ اور پروپیگنڈا عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دوست ممالک خصوصا ترکیہ، آذربائیجان، چین اور سعودی عرب کے شکر گزار ہے جنہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، انہوں نے بھارت کی آبی معاہدہ منسوخی کی دھمکیوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عزائم خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان ہمیشہ امن، احترامِ خودمختاری اور باہمی تعاون کی پالیسی پر کاربند رہا ہے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں، اسے ختم کرنے کیلئے اجتماعی کوششیں درکار ہیں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں اور پاک فوج نے ہوشمند اور موثر کارروائیوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، سیلاب جیسے سانحات عالمی ماحولیاتی ناانصافی کا ثبوت ہیں وقت کا تقاضا ہے کہ دنیا موسمیاتی انصاف کیلئے مشترکہ اقدامات کرے۔
انہوں نے تجویز دی کہ تینوں ممالک کے پارلیمان ماحولیاتی تبدیلی، علاقائی سالمیت اور عالمی سلامتی پر مشترکہ گول میز کانفرنسز کا سلسلہ شروع کریں تاکہ پارلیمانی سطح پر ٹھوس تجاویز سامنے لائی جا سکیں۔