رواں سال اٹھائیس فروری سے دسمبر تک بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے دوسرے پارلیمانی سال کے دوران مجموعی طور 92 دن اجلاس کی کارروائی جاری رہی جس کے دوران اہم قانون سازی، پارلیمانی کارروائیوں اور عوامی مسائل کے حل کیلئے نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔
صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ نے دوسرے پارلیمانی سال کی جامع کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے جو صوبائی اسمبلی کی جمہوری روایات و شفافیت کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس عرصہ میں بلوچستان اسمبلی نے صوبہ کی معاشی اصلاحات، معدنیات، زراعت، ٹیکس اور انسداد دہشتگردی جیسے اہم شعبوں سے متعلق مجموعی طور پر 26بل منظور کئے ہیں، نمایاں بلوں میں بلوچستان فنانس بل 2024-25، زرعی انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024، مائنز اینڈ منرلز ڈویلپمنٹ بل اور اینٹی ٹیررازم ترمیمی بل 2025شامل ہیں۔
باقی بل صحت، تعلیم، لوکل گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹر ریگولیشن سے متعلق ہیں،اسکے علاوہ 4 بل قائمہ کمیٹیوں میں زیر غور ہیں جو جلد منظور کئے جائینگے۔
اسمبلی نے 11سرکاری اور 30غیر سرکاری قراردادیں بھی منظور کیں جو عوامی مسائل جیسے پانی کی کمی، بجلی، صحت سہولیات، تعلیم اور انفراسٹرکچر کی بہتری سے متعلق تھیں، اراکین کے25توجہ دلا نوٹسز کو نمٹایا گیا جو عوامی شکایات کے حل کیلئے اہم ثابت ہوئے، حکومت نے اراکین کے 114سوالات کے جوابات فراہم کئے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دوسرے پارلیمانی سال اسمبلی کے 4 ان کیمرہ اجلاس ہوئے جن میں حساس قومی و صوبائی امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا، اجلاس صوبہ کی سکیورٹی، معاشی استحکام اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق تھے۔
بلوچستان کی موجودہ بارہویں صوبائی اسمبلی جو 28فروری 2024کو اپنا پہلا اجلاس منعقد کر چکی ہے، نے دوسرے پارلیمانی سال میں فعال کردار ادا کیا ہے، اپوزیشن اراکین نے بھی متعدد مواقع پر حکومت کیساتھ ملکر عوامی مفاد کے بل اور قراردادوں کی حمایت کی، جو سیاسی ہم آہنگی کی عکاسی کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کارکردگی صوبہ کے چیلنجز جیسے معاشی مسائل، معدنی وسائل کے انتظام اور ترقیاتی منصوبوں کی طرف توجہ کی نشاندہی کرتی ہے، اسمبلی سیکرٹریٹ ذرائع کے مطابق منظور شدہ بلز کی مکمل تفصیلی فہرست جلد پبلش کی جائیں گی، عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تازہ ترین معلومات کیلئے ویب سائٹ کا دورہ کریں۔


