شین یانگ(شِنہوا) بی ایم ڈبلیو نے چین کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ میں واقع اپنے شین یانگ پلانٹ میں اپنی نیوے کلاسے یا "نیو کلاس” الیکٹرک گاڑیوں کی آزمائشی پیداوار کا آغاز کر دیا ہےجس میں چین کی کٹنگ-ایج ٹیکنالوجی کو اپنے اختراعی نظام کا حصہ بنایا گیا ہے۔
طویل- وہیل بیس والی بی ایم ڈبلیو آئی ایکس 3، کمپنی کی الیکٹریفیکیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کی بنیادی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔ آزمائشی پیداوار کے آغاز کے ساتھ ہی کمپنی اگلے سال بڑے پیمانے پر پیداوارکے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
بی ایم ڈبلیو کی چھٹی- نسل کا پاور بیٹری پروجیکٹ بھی 2026 سے ’نیوے کلاسے‘ گاڑیوں کے لیے بیٹریاں فراہم کرنا شروع کر دے گا جس میں مجموعی طور پر 10 ارب یوآن (تقریباً 1.4 ارب امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
بی ایم ڈبلیو برلیئنس میں ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کے سینئر نائب صدر میکیلے میلکوریئرے نے اس بات پر زور دیا کہ یہ نیا ماڈل عالمی انجینئرنگ کی مہارت اور مقامی اختراع کا امتزاج ہے جو معیار اور پائیداری کے حوالے سے پلانٹ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
بی ایم ڈبلیو بیٹری کی پیداوار اور مصنوعی ذہانت کے انضمام کو آگے بڑھانے کے لیے سی اے ٹی ایل اور علی بابا جیسے چینی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ ان کوششوں کا مقصد چینی سڑکوں کے مطابق ایک ذہین ڈرائیونگ تجربہ فراہم کرنا ہے۔
ماحول دوست مینوفیکچرنگ کے اہداف کے مطابق بی ایم ڈبلیو کا شین یانگ مرکز مکمل طور پر قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل ہونے والی بجلی پر چلتا ہے۔ کاربن کے اخراج کو مزید کم کرنے کے لیے جیو تھرمل ہیٹنگ کا نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے۔
پیداواری عمل میں 200 سے زیادہ اے آئی سلوشنز سمیت جدید ترین ٹیکنالوجیز استعمال کی جا رہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے لیس ایک بصری معائنے کا نظام ریئل ٹائم میں معمولی سے معمولی نقص کا پتہ لگا کر درستگی کو یقینی بناتا ہے۔
چین بی ایم ڈبلیو ایکس3کے لیے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہونے کے ناطے ، کمپنی کے لیے تزویراتی مرکز بنا ہوا ہے۔ 2010 سے اب تک بی ایم ڈبلیو کے شین یانگ پروڈکشن مرکز میں مجموعی سرمایہ کاری 116 ارب یوآن سے تجاوز کر چکی ہے۔


