جنان(شِنہوا)سردیوں میں دریائے زرد کے دہانے پر لاکھوں مہاجر پرندے پرواز بھرتے ہیں جن کے پروں کی سرد ہوا میں پھڑپھڑاہٹ آسمان پر ابھرتی ہوئی لہر کا منظر پیش کرتی ہے۔
ہر سال دنیا بھر سے 800 سے زائد اقسام کے مہاجر پرندے چین کے فضائی راستوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں اور اپنی طویل ہجرت کے دوران چین کے وسیع جغرافیے کو ایک نہایت اہم مرحلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
سخت ماحولیاتی تحفظ، مربوط اور” ذہین خلائی-فضائی-زمینی“ نگرانی کے نظام اور پرندوں کے تحفظ کے لئے سخت قانون نافذ کرنے کے اقدامات کے ذریعے چین ایک جامع نظام نافذ کر رہا ہے تاکہ مہاجر پرندوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط کیا جا سکے۔ اس کوشش کا ایک غیر متوقع فائدہ چین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ”پرندہ بینی کی معیشت“ کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
ہر سال سردیوں میں جزیرہ نما شان ڈونگ کے انتہائی مشرقی سرے پر واقع ساحلی شہر وے ہائی میں مقیم لی وے من اس امید میں آسمان کی طرف دیکھتے ہیں کہ انہیں”دا بائی“ (یا بڑا سفید) نامی ایک ہوپر ہنس کی جھلک مل جائے جسے انہوں نے کبھی بچایا تھا۔
فروری 2020 میں لی نے اس پرندے کو گھاس میں سمٹا ہوا پایا جس کا بازو بری طرح زخمی تھا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنا کوٹ اتار کر اسے احتیاط سے لپیٹ دیا کئی ماہ تک تیمارداری کے بعد اگلی بہار میں انہوں نے دا بائی کو آزاد کر دیا مگر رشتہ برقرار رہا۔
آج وے ہائی میں تقریباً 7 ہزار ہوپر ہنس سردیاں گزارتے ہیں جو اس نوع کے لئے چین کے اہم ترین مساکن میں سے ایک ہے۔ لی اب مقامی طور پر” بلو گارڈینز“کے نام سے جانی جانے والی رضاکار ٹیم کا حصہ ہے جس کے 600 سے زائد ارکان ساحلی مسکن میں پرندوں کے تحفظ کے لئے وقف ہیں۔ لی کا کہنا ہے کہ ہر سال ان کی آمد و روانگی دیکھنا میرے وعدے کو نبھانے جیسا ہے چاہے مجھے دا بائی نظر آئے یا نہ آئے۔


