پیرس(شِنہوا)فرانس کی قومی اسمبلی کے فرانس۔چین دوستی گروپ کے سابق صدر ایرک ایلوزٹ نے کہا ہے کہ روایتی چینی طب (ٹی سی ایم)اور چینی فلسفیانہ فکر ان کے اندر گہری ہم آہنگی پیدا کرتی ہے جو انہیں انسان اور فطرت کے باہمی تعلق جیسے تصورات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔
اپریل 2023 میں ایلوزٹ نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے چین کے سرکاری دورے میں فرانس۔چین دوستی گروپ کے صدر کی حیثیت سے ان کا ساتھ دیا۔ اپنے سابق پارلیمانی کردار کے علاوہ وہ روایتی چینی طب میں مہارت رکھنے والے ایک آکوپنکچر ماہر بھی ہیں اور طویل عرصے سے تاؤ ازم کی فلسفیانہ تعلیمات کی طرف مائل ہیں۔
آکوپنکچر کی طرف ان کا سفر ان کی ابتدائی طبی تربیت سے شروع ہوا۔ فرانس کے مشرقی شہر نانسی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ روایتی مغربی طب کے کچھ طریقہ علاج کے حوالے سے شکوک میں مبتلا ہو گئے۔ اسی دوران انہیں چینی طب کے ان اصولوں میں رہنمائی ملی جن میں” قدرت اور انسان کا اتحاد“اور علاج کو وقت، مقام اور فرد کی جسمانی ساخت کے مطابق ڈھالنے کی اہمیت شامل ہے۔
شِنہوا کو انٹرویو میں الوزٹ نے یاد کرتے ہوئے بتایا کہ فرانسیسی سفارتکار جارج سولئے دے مورانٹ نے 1960 کی دہائی میں آکوپنکچر کو فرانس میں متعارف کرایا جس سے اس مشرقی طبی طریقے کی ابتدائی کھوج کا دروازہ کھلاتاہم مغرب میں اسے قبول کئے جانے کی رفتار سست رہی۔
1980 کی دہائی تک فرانسیسی صحت حکام عمومی طور پر آکوپنکچر کے بارے میں شکوک رکھتے تھے بعد ازاں جب بہت سے ایسے مریض جنہیں روایتی علاج سے خاطر خواہ افاقہ نہیں ہوا تھا، آکوپنکچر کی طرف متوجہ ہوئے اور بہتری محسوس کی تو آہستہ آہستہ اس کے اثر کو تسلیم کیا جانے لگا۔
اس موقع کو بھانپتے ہوئے ایلوزٹ نے مغربی طب کی 7 سالہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پیرس کی ایک یونیورسٹی میں آکوپنکچر کے نئے قائم شدہ پروگرام میں داخلہ لیا جہاں انہوں نے 3 سالہ تربیت مکمل کی اور پھر اپنا مطب قائم کیاحتیٰ کہ پارلیمان میں اپنے دور کے دوران بھی وہ ہر ہفتے کئی گھنٹے آکوپنکچر کے لئے وقف کرتے رہے یہاں تک کہ ریٹائرمنٹ تک اس عمل کو جاری رکھا۔


