بیجنگ(شِنہوا)چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین اور جرمنی بڑے ممالک ہونے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، ایک دوسرے کا احترام کریں، سماجی نظام، تاریخ اور ثقافت کے فرق سے بالاتر ہوں اور باہمی تعاون کا زیادہ پختہ اور دو طرفہ پالیسیوں کا زیادہ مستحکم نظام قائم کریں۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگ یی نے بیجنگ میں جرمن وزیرِ خارجہ جوہان ویڈفل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ جرمنی چین کی ترقی کو مضبوط تعاون، باہمی فائدے اور مشترکہ جیت کے مواقع کے طور پر دیکھے گا اور دونوں ممالک جامع تزویراتی شراکت داری کی مستحکم اور صحت مند پیشرفت کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کریں گے۔
وانگ یی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جرمنی کی نئی حکومت کے قیام کے بعد جرمن وزیرِ خارجہ کا چین کا یہ پہلا دورہ ہے ، اگرچہ اس سفر میں اتار چڑھاؤ آئے مگر انہوں نے ایک چینی کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اچھی چیزیں انتظار کرنے والوں کو ملتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ وقت اہم نہیں، اصل بات مقصد ہے۔ یہ دورہ محاذ آرائی کے بجائے تعاون کے لئے ہونا چاہیے، اختلافات بڑھانے کے بجائے باہمی سمجھ بوجھ اور اعتماد کو بڑھانے کے لئے ہونا چاہیے۔
وانگ یی نے مزید زور دیا کہ جرمنی کو چاہیے کہ وہ یورپی یونین کو چین سے متعلق ایک معقول اور عملی پالیسی کی طرف واپس لانے کی حوصلہ افزائی کرے، باہمی فائدہ مند تعاون کی درست سمت پر قائم رہے، اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرے اور معاشی مسائل کو سیاسی بنانے، تجارتی امور کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے یا معمول کے تعاون کو سکیورٹی کا مسئلہ بنانے سے گریز کرے۔
وانگ یی نے اس بات پر زور دیا کہ ایک چین کا اصول چین اور جرمنی کے تعلقات کی ایک اہم سیاسی بنیاد ہے اور اس میں ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی کے برعکس، جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سے گزشتہ آٹھ دہائیوں میں اپنی جارحیت کی تاریخ پر ابھی تک سنجیدہ نظرثانی نہیں کی۔
اس موقع پر جرمن وزیرخارجہ جوہان ویڈفل نے کہا کہ عالمی منظرنامے کی موجودہ بے یقینی صورت حال میں جرمنی اور چین کو خصوصی ذمہ داریاں نبھانے، رابطے اور ہم آہنگی کو مضبوط کرنے اور ایک دوسرے کے لئے قابل اعتماد اور پیش گوئی کے قابل شراکت دار بننے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی ایک چین پالیسی پر مکمل طور پر کاربند ہے اور یہ موقف غیر متزلزل ہے۔


