سال 2025 کے گلوبل سافٹ پاور انڈیکس میں چین کے دوسرے نمبر پر آنے کے بعد ایک سینئر کاروباری رہنما نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں چین کے بارے میں بدلتے ہوئے تصورات اور سمجھ بوجھ میں اُس کی تیزی سے پھیلتی عالمی شمولیت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
فروری میں برانڈ فنانس کی جانب سے جاری کیا گیا یہ چھٹا سالانہ انڈیکس 100 سے زائد ممالک کے ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افراد کے سروے پر مبنی ہے۔ اس میں اقوامِ متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک کے بارے میں عالمی آراء کو جمع کیا گیا ہے۔
برانڈ فنانس کے چیئرمین ڈیوڈ ہیگ نے شِنہوا کو دئیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ انڈیکس کے نرم قوت کے آٹھ بنیادی ستونوں میں سے بیشتر میں چین نے اعداد و شمار کے لحاظ سے نمایاں پیش رفت دکھائی ہے۔ ان میں کاروبار و تجارت، بین الاقوامی تعلقات، ثقافت و ورثہ، اور تعلیم و سائنس سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): ڈیوِڈ ہیگ، چیئرمین برانڈ فنانس
"برانڈ فنانس گزشتہ 30 برسوں سے برانڈز کی قوت اور قدر کی پیمائش کر رہا ہے۔ اس عرصے میں چین ایک تقریباً غیر نمایاں ملک سے ترقی کر کے دنیا کے سرفہرست برانڈڈ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔
چنانچہ برانڈنگ صرف مصنوعات اور خدمات تک محدود نہیں رہتی بلکہ شہروں اور خود ملک تک بھی پھیلتی ہے۔ گزشتہ سات برس سے ہم ممالک کی سافٹ پاور کی باقاعدہ پیمائش کر رہے ہیں۔ اس میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ لوگ کسی ملک کے بارے میں کتنی آگاہی رکھتے ہیں، اس سے کتنے مانوس ہیں، اس کی ساکھ کے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں اور پھر اس ساکھ کی وجوہات کیا ہیں۔
اس کے آٹھ مختلف بنیادی ستون ہیں جن میں کاروبار میں آسانی، تعلیمی نظام، ثقافتی ورثہ اور اقدار، عوام اور دیگر عوامل شامل ہیں۔
مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ چین نے ان سات برسوں کے دوران بتدریج ترقی کی ہے۔ ہماری تازہ ترین تحقیق کے مطابق یہ دنیا میں دوسرے نمبر پر رہا۔
یہ سب چینی حکومت کی حد درجہ شعوری پالیسیوں کا نتیجہ ہے جن کے ذریعے چین نے عالمی سطح پر خود کو ایک مضبوط برانڈ کے طور پر پیش کیا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ موجود ہے، دنیا کے مختلف ممالک کو امداد فراہم کی جاتی ہے اور عالمی سطح پر چینی برانڈز کی شعوری ترقی بھی کی جا رہی ہے۔
ہمیں پورا یقین ہے کہ آنے والے دس برسوں میں چین کے باہر لوگوں کے ذہنوں میں مقبول ہونے والی چینی برانڈز کی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔
ہم اس بات کے قائل ہیں کہ برانڈز کو سمجھنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ انہیں ان کے اصل ماحول میں دیکھا جائے۔ چین اب فعال طور پر اپنی سیاحت کی صنعت کو فروغ دے رہا ہے تاکہ لوگ چین کا سفر کریں، وہاں کی ثقافت اور عوام کو سمجھیں اور برانڈز کا مشاہدہ کریں۔
اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جیسے اسپین، اٹلی، فرانس اور برطانیہ میں ہوا، ویسے ہی ملک آنے والے غیر ملکی سیاح چین کے لئے وسیع امکانات کا دروازہ کھولیں گے۔ نہ صرف چین کے لئے بطور ملک بلکہ مختلف شہروں کے لئے اور وہاں سے آنے والے برانڈز کے لئےبھی۔
ہمیں پختہ یقین ہے کہ آنے والے دس برسوں میں چین اور اس کے برانڈز ناقابلِ یقین حد تک ترقی کریں گے۔”
لندن سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
سال 2025 کے گلوبل سافٹ پاور انڈیکس میں چین دوسرے نمبر پر رہا
چین کی عالمی شمولیت اور مثبت تصور میں نمایاں اضافہ ہوا ہے
برانڈ فنانس کے چیئرمین چین کی ترقی کو سراہتے ہیں
چین نے کاروبار، خارجہ تعلقات، ثقافت اور تعلیم میں بہتری دکھائی
انڈیکس میں اقوامِ متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک شامل تھے
گزشتہ سات برسوں میں چین نے نرم قوت کے تمام شعبے مضبوط کئے
برانڈنگ مصنوعات تک محدود نہیں بلکہ شہروں اور ملک تک پھیل گئی
بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ اور بین الاقوامی امداد چین کی ساکھ میں مددگار ہیں
چین کی سیاحت کو فروغ دینے سے عالمی سطح پر برانڈز کو فروغ ملے گا
آنے والے دس برسوں میں چین کے برانڈز میں نمایاں اضافہ متوقع ہے


