مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ 25ویں ترمیم کے بعد ساتواں این ایف سی ایوارڈ غیرقانونی و غیرآئینی ہے، خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کا مالیاتی انضمام نہ ہونے پر صوبے کو نقصان کا سامنا ہے، دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے مختص حصہ 3 فیصد، آئل، گیس ایکسائز ڈیوٹی میں ترمیم، ونڈ فال لیوی مسائل حل کئے جائیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ 25 آئینی ویں ترمیم کے بعد ساتواں این ایف سی ایوارڈ غیرقانونی و غیرآئینی ہوگیا ہے، 25ویں ترمیم کے بعد کے پی میں ضم اضلاع کا انتظامی انضمام ہوا لیکن مالیاتی نہیں ہوا، وفاق 4کی جگہ ساڑھے 3صوبوں کو پیسے دے رہا ہے جو غیر قانونی ہے،آرٹیکل 160کے مطابق تمام صوبوں کو این ایف سی کے تحت ان کا شیئر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور ضم علاقے تعلیم، صحت اور دیگر معاملات میں ملک سے پیچھے ہیں، اگر ٹھیک طریقے سے شیئر ملے تو خیبرپختونخوا کا شیئر 14.62 فیصد سے بڑھ کر 19.4فیصد تک جاسکتا ہے، اس سے صوبے کو 341 ارب روپے اضافی ملیں گے جبکہ نیٹ بیس پر صوبے کو 200سے 220ارب روپے اضافی ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق سے دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے مختص حصہ ایک فیصد سے بڑھا کر 3فیصد کرنے، آئل، گیس کی ایکسائز ڈیوٹی میں ترمیم، ونڈ فال لیوی سے متعلق مسائل کے حل کا مطالبہ کریں گے ۔


