قاہرہ میں ہفتہ کے روز فلم "دی لائچی روڈ” کی نمائش کے ساتھ ہی چائنہ فلم ویک کا آغاز ہو گیا جس کا مقصد حالیہ چینی فلموں کو مصری ناظرین تک پہنچانا اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی و سینمائی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
افتتاحی تقریب قاہرہ کے وسطی علاقے کے ایک سینما میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ریڈ کارپٹ استقبالیہ دیا گیا جس میں چین اور مصر کے ثقافتی اہلکاروں، فلمسازوں اور ناظرین نے شرکت کی۔ پروگرام کا اہتمام چائنہ فلم ایڈمنسٹریشن اور مصر میں موجود چینی سفارتخانے نے مصری فلم کمیشن، چائنہ کلچرل سینٹر قاہرہ اور دیگر مصری و چینی شراکت داروں کے تعاون سے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
منتظمین کے مطابق پروگرام کا مقصد مصر اور چین کی فلمی صنعت کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنا ہے تاکہ مشترکہ فلم سازی، صنعت میں تعاون اور ہنر کے تبادلے کے پروگراموں کو فروغ دیا جا سکے۔
چائنہ فلم ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ماؤ یو نے افتتاحی فلم سے قبل اسٹیج پر پیشکش کے دوران کہا کہ ہم دونوں ممالک کی فلمی صنعتوں کو تعاون مضبوط کرنے، مشترکہ فلموں کی تیاری میں حصہ لینے اور فلمی نمائشوں کے تبادلے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مزید مصری فلموں کی چین میں نمائش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ چین کی فلم مارکیٹ دنیا بھر کے فلمسازوں کے لئے کھلی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین اس وقت تقریباً ایک ہزار فلمیں سالانہ تیار کرتا ہے جبکہ 15 ہزارسے زائد سینما ہالوں میں 90 ہزارسے زائد اسکرینیں موجود ہیں۔چین کی سالانہ باکس آفس آمدنی 9 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو اسے دنیا کی دوسری سب سے بڑی فلم مارکیٹ بناتی ہے۔
مصری فلم مرکز کے سربراہ احمد صالح نے کہا کہ چائنہ فلم ویک محض ایک سینما کا ایونٹ نہیں ہے بلکہ یہ مصر اور چین کے گہرے ثقافتی تعلقات کی توسیع ہے اور تاریخ، فنون اور انسانی بصیرت سے بھرپور معاشرے کو دریافت کرنے کا ایک حقیقی موقع ہے۔
احمد صالح نے مزید کہا کہ ہم مصر اور چین کے درمیان سینما کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے مہارت کے تبادلے اور سینما کے تمام شعبوں میں مشترکہ معاہدوں پر زور دیتے ہیں چاہے وہ فلموں کی پروڈکشن ہو یا تقسیم۔ انہوں نے چینی سینما کی تعریف کی اور کہا کہ اس میں فنکارانہ گہرائی، تکنیکی جدت اور اعلیٰ معیار کی پروڈکشن پیش کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ یہ ہفتہ مصری ناظرین کے لئے ایک بھرپور تجربہ فراہم کرے گا اور ہم دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر ثقافتی تعاون کی طرف ایک نیا قدم ثابت ہوگا۔
رواں برس کی فلموں کا انتخاب عالمی سطح پر فلمی میدان میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور دونوں ممالک کے درمیان گہرے ثقافتی تبادلوں کی عکاسی کرتا ہے۔ ’دی لائچی روڈ ‘کے ساتھ جو دوسری فلمیں پیش کی جا رہی ہیں ان میں آئی ایم وٹ آئی ایم 2، دی شیڈوز ایج، ڈیڈ ٹو رائٹس، دی سنکنگ آف دی لزبن مارو اور پانڈا پلان شامل ہیں۔
فلم "دی لائچی روڈ” جو اس موسمِ گرما میں ریلیز ہوئی تانگ خاندان (907ء-618ء) کے ایک سرکاری اہلکار کی کہانی بیان کرتی ہے جسے ایسا مشن سونپا جاتا ہے جسے مکمل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اہلکار کو چین کے جنوبی علاقے لِنگ نان سے 2 ہزار پانچ سو کلومیٹر کا کٹھن سفر طے کر کے لائچیوں کی ایک ٹوکری دارالحکومت چانگ آن تک پہنچانا ہوتی ہے جبکہ یہ لائچیاں قیمتی بھی ہیں اور تیزی سے خراب بھی ہو جاتی ہیں۔اس مشکل کا حل نکالنے کے لئے اس کی بے تابی بالآخر افسر شاہی کی بے تُکی پیچیدگیوں پر ایک بھرپور طنز بن جاتی ہے۔چین میں اس فلم کو شاندار کامیابی ملی اور اس کی کمائی لگ بھگ 100 ملین ڈالر تک پہنچی۔
فلم کے ڈائریکٹر اور مرکزی اداکار دا پینگ نے افتتاحی تقریب کے دوران شِنہوا سے گفتگو میں چین اور مصر کے درمیان فلمی تعاون کے حوالے سے بھرپور امید کا اظہار کیا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): دا پینگ، ڈائریکٹر اور مرکزی اداکار، فلم "دی لائچی روڈ”
"ہمارے وفد نے مصری فلم سازوں کے ساتھ نہایت تفصیلی اور دوستانہ ماحول میں بات چیت کی۔ ملاقات میں فلمی میلوں میں تعاون، ایک دوسرے کی منڈیوں میں فلموں کی نمائش اور مستقبل میں مشترکہ فلم سازی کے امکانات پر گفتگو کی گئی ۔ میں چین اور مصر کے درمیان ثقافتی اور فلمی تبادلے اور تعاون کے مزید فروغ کا بے حد منتظر ہوں۔”
چینی شرکاء کے ساتھ تھیٹر میں موجود مصری ناظرین نے بھی فلم کو پُرجوش انداز میں سراہا۔ انہوں نے اس طرح کے ثقافتی پروگراموں کے ذریعے چینی ثقافت کو مزید جاننے کی خواہش بھی کی۔
ناظرین میں مائی محمد بھی شامل تھیں۔ وہ قاہرہ یونیورسٹی میں چینی زبان کی سینئر طالبہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ فلم نہ صرف بہت پسند آئی بلکہ انہوں نے چینی زبان سننے کی اپنی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے چین کی ثقافت کے بارے میں بھی زیادہ معلومات حاصل کیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): مائی محمد، چینی زبان کی سینئر طالبہ، قاہرہ یونیورسٹی
"سچ کہوں تو یہ فلم میرے لئے بہت دلچسپ تھی اور میں واقعی جاننا چاہتی تھی کہ کہانی آگے کیسے بڑھے گی۔ ایسی فلمیں لوگوں کو چینی ثقافت کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ مثال کے طور پر میں چینی زبان پڑھتی ہوں۔ اس لئے میں ہمیشہ یہ جاننے کی کوشش کرتی ہوں کہ چین کے لوگ کیسے سوچتے ہیں۔ ثقافت آپ کو ملک اور اس کے لوگوں کو سمجھنے کا وسیع موقع فراہم کرتی ہے۔”
زیادہ تر فلمیں 30 نومبر سے 13 دسمبر تک قاہرہ کے چائنہ کلچرل سینٹر میں چھ روز کے دوران دکھائی جائیں گی تاکہ مصری ناظرین کو جدید چینی کہانی سنانے، انیمیشن اور تاریخی موضوعات کی بہتر سمجھ حاصل ہو۔
یہ اقدام خاص طور پر سینما کے شعبے میں مصر اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی ثقافتی شراکت داری کے ساتھ ہم آہنگ ہے جسے دونوں فریق باہمی تفہیم کو فروغ دینے کا طاقتور ذریعہ سمجھتے ہیں۔
قاہرہ میں چائنہ فلم ویک کا آغاز 46ویں قاہرہ بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے اختتام کے چند دن بعد ہوا ہے۔ فیسٹیول میں چین کی موجودگی نمایاں رہی اور چینی فیچر فلم "دی بوٹنسٹ” کو بہترین ایشیائی فیچر فلم کا ایوارڈ دیا گیا۔
قاہرہ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
قاہرہ میں چائنہ فلم ویک کا افتتاح فلم "دی لائچی روڈ” کی نمائش سے ہوا
ایونٹ کا مقصد مصر اور چین کے درمیان ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا ہے
افتتاحی تقریب میں چین اور مصر کی ثقافتی شخصیات شریک ہوئیں
تقریب کے دوران فلمسازوں اور ناظرین کا جوش و خروش دیدنی تھا
ماؤ یو نے دونوں ممالک کی فلمی صنعت میں تعاون کی اہمیت بیان کی
چین کی فلم مارکیٹ دنیا بھر کے فلمسازوں کے لئے کھلی ہے
احمد صالح نے چائنہ فلم ویک کو ثقافتی تعلقات کی توسیع قرار دیا
دا پینگ چین اور مصر کے درمیان فلمی تعاون کے حوالے سے پُرامید ہیں
مصری طالبہ مائی محمد فلم کو چین کی ثقافت سے آگاہی کا ذریعہ سمجھتی ہیں


