لبنان اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں حالیہ اضافے کے بعدپہلی بار باضابطہ اور براہ راست مذکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔
دونوں ملکوں کے شہری نمائندوں کے درمیان کئی دہائیوں کے بعد پہلی بار براہ راست مذاکرات کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے، ان مذاکرات کی تصدیق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کی ہے۔
مذاکرات اقوام متحدہ کی امن فورس کے صدر دفتر ناقورہ میں ہوئی جہاں دونوں ممالک کے درمیان نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے تحت بات چیت جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب تک لبنان اور اسرائیل کے درمیان رابطے صرف فوجی افسران کے ذریعے ہوتے تھے لیکن اس بار دونوں ملکوں نے مذاکرات میں پہلی مرتبہ شہری نمائندے شامل کئے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بدرسیان نے کہا مذاکرات لبنان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات اور اقتصادی تعاون کا راستہ ہموار کرنے کی ابتدائی کوشش ہے اور یہ ایک تاریخی لمحہ ہے، امریکہ کی خصوصی ایلچی مورگن اورٹاگس نے بھی مذاکرات میں شرکت کی، واشنگٹن طویل عرصے سے لبنان پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے۔
امریکی سفارتخانے نے شہری نمائندوں کی شمولیت کو اس میکنزم کیلئے مثبت قدم قرار دیا ہے جس کا مقصد سلامتی، استحکام اور دیرپا امن قائم کرنا ہے۔
لبنان کے صدر جوزف عون کے دفتر نے بتایا کہ لبنان کی نمائندگی سابق سفیر سیمون کرم نے کی جبکہ اسرائیل نے بھی اپنی ٹیم میں ایک غیر فوجی رکن شامل کیا ہے۔
ادھر لبنان نے اعلان کیا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے تیار ہے،نیتن یاہو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ لبنان کو ابراہام معاہدوں میں شامل ہونا چاہئے جن کے تحت کئی عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات معمول پر لا چکے ہیں، 1983 میں لبنان اور اسرائیل نے براہ راست مذاکرات کئے تھے تاہم اسوقت طے پانے والا معاہدہ کبھی نافذ نہ ہو سکا۔


