لاہور ہائیکورٹ نے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کیلئے قانون سازی ضروری، بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور موٹر سائیکل لے کر دے دیتے ہیں، آپ قانون پر عمل کی بجائے ختم کرانے آگئے ہیں۔
جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عالیہ نیلم نے آصف شاکر ایڈووکیٹ کی موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے مو قف اپنایا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کررہی ہے اور پھر قانون سازی کرکے بھاری جرمانے عائد کئے جا رہے ہیں، شہریوں کو ٹریفک قوانین سے آگاہی دینے کی بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر کرنا درست نہیں۔
استدعاء ہے کہ عدالت بھاری جرمانوں کیلئے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔
درخواست گزار کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا ہے کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے اس پر عمل کریں، یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کی بجائے قانون ختم کرانے آگئے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹر سائیکل لے کر دے دیتے ہیں، میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان آئے ہیں، پولیس نے بتایا کہ 5ہزار کم عمر ڈرائیور ون وے کی خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کم عمر بچے موٹرسائیکل تیز رفتاری سے چلاتے ہیں ،جرمانہ زیادہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں، والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا بھر میں ٹریفک کی خلاف ورزی پر بہت زیادہ جرمانے ہوتے ہیں، دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں، گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں، ہمارے بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے لہٰذا ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے کہہ دیا ہے پہلی خلاف ورزی پر جرمانہ ہو گا اور دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہو گی۔
عدالت نے کہا کہ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کیلئے بنتے ہیں لہٰذا شہریوں کو ذمہ دار بنانے کیلئے قانون سازی ضروری ہے۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔


