جمعرات, دسمبر 4, 2025
ہومانٹرنیشنلسپین میں چینی سیاحوں کے سرمائی دوروں میں اضافہ

سپین میں چینی سیاحوں کے سرمائی دوروں میں اضافہ

بارسلونا(شِنہوا)سپین کی سیاحتی صنعت کے ماہرین نے کہاہے کہ چینی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جو سردیوں میں سپین کا سفر کرنے کا انتخاب کر رہی ہے، ملک کے روایتی سیاحتی کیلنڈر کو بدلنے اور اس شعبے کے لئے نئی توانائی پیدا کرنے لگی ہے۔

ملک کی سیاحت کو فروغ دینے والی تنظیم کے نائب صدر سانتیاگو ویلیجو نے شِنہوا کو بتایا کہ چینی سیاحوں میں سردیوں میں سفر کی دلچسپی بڑھنے کا تعلق نہ صرف موسم کے حالات بلکہ بہتر سفری رابطوں سے بھی ہے۔

سپین کے قومی سیاحتی بورڈ "ٹورسپانا” کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار چینی سیاح سپین آئے جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 66.7 فیصد زیادہ ہے جبکہ چینی سیاحوں کی خریداری 1.8 ارب یورو (2.09 ارب امریکی ڈالر) سے زائد رہی۔

اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 کے لئے امکانات اور بھی زیادہ ہیں اور سردیوں میں پروازوں کی گنجائش اور بکنگ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

ویلیجو نے کہا کہ سیاحتی صنعت کے فروغ کے لئے براہ راست پروازیں لازمی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2025-2026 کے سردیوں اور بہار کے موسم میں چین اور سپین کے درمیان براہ راست پروازوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچنے کی توقع ہے اور ہفتہ وار رابطے تقریباً عالمی وبا سے پہلے کی سطح سے دوگنا ہو جائیں گے۔

ویلیجو نے چینی سیاحوں کی سفری عادات میں تبدیلی کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف کسی جگہ کا عام دورہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہاں کی ثقافت اور ورثے میں تجربہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں سپین کی سیاحت کی صنعت نے شہروں میں ثقافتی پیشکشوں کو بڑھایا ہے، عجائب گھر کے تجربات، نمائشوں اور پیدل سیاحتی دوروں کو بہتر بنایا ہے۔ ادائیگی کے نظام کو بھی چینی سیاحوں کی پسند کے مطابق ڈھالا گیا ہے اور بڑے شاپنگ اضلاع میں خریداری اور ٹیکس ریفنڈ کے لئے "علی پے” اور "وی چیٹ پے” کو قبول کیا جا رہا ہے۔

ٹورسپانا کے اعداد و شمار کے مطابق 80 فیصد سے زیادہ چینی سیاح آزاد سفر اور ہوٹل میں قیام کو ترجیح دیتے ہیں اور خریداری، ثقافتی دورے اور شہری سیاحت ان کی اہم سرگرمیوں میں شامل ہیں، جس سے مقامات کو زیادہ معاشی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

ویلیجو نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ چینی سیاح کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ طلب میں تبدیلی وقتی نہیں بلکہ طویل مدتی ہے۔ سیاحت کے شعبے کو اس کے مطابق ڈھالنا ہوگا، جس میں شہری تجربات، ثقافتی رہنمائی اور ڈیجیٹل خدمات کو بہتر بنانا شامل ہے۔

ویلیجو نے پالیسی میں ترقی کی بھی نشاندہی کی جو مزید نمو کی حمایت کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے سپین سمیت کئی ممالک کے شہریوں کے لئے بغیر ویزا پالیسی کو 2026 کے آخر تک بڑھا دیا ہے جو دو طرفہ سیاحت، کاروبار اور ثقافتی تبادلے کو آسان بنائے گا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!