غزہ کی پٹی میں گولیاں خاموش ہوئے کئی ہفتے گزر چکے ہیں مگر مقامی لوگ اب بھی ان دو سالہ مسلسل اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نفسیاتی زخموں سے نہیں سنبھل سکے جن کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور لاکھوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان زخموں کو بھرنے میں کئی نسلیں لگ سکتی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): مصطفیٰ صلاح، غزہ سے تعلق رکھنے والا فلسطینی شہری
"لوگ کہتے ہیں کہ جنگ ختم ہو گئی ہے لیکن ہم نے اسے ختم ہوتے نہیں دیکھا۔ بمباری اب بھی جاری ہے اور ہر طرف خطرہ ہے۔ اگرچہ جنگ باضابطہ طور پر ختم ہو گئی ہو مگر اس کے اثرات برداشت سے باہر ہیں۔ اس نے ہمیں گہرے گھاؤ لگائے ہیں۔ دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات اب پہلے جیسے نہیں رہے۔ دو سال تک مسلسل بمباری اور دھماکوں نے ہمیں سونے نہیں دیا۔ ہماری نیند کا نظام تباہ ہو گیا۔ سب کچھ بدل گیا۔ میرے تعلقات، کھانے پینے، نیند اور حتیٰ کہ ظاہری حالت بھی۔ سب کچھ بدل گیا ہے۔ مجھے سب سے زیادہ خوف اس بات کا ہے کہ کہیں موت اور خون ریزی دوبارہ نہ لوٹ آئے اور پھر ہمیں اسی مستقل خوف میں نہ جینا پڑے کہ سڑک پر چلتے ہوئے بھی جان جا سکتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): محمد عبداللہ، غزہ سے تعلق رکھنے والا فلسطینی شہری
"غزہ کی پٹی میں ایک بھی ایسا شخص نہیں جس کی ذہنی حالت اس خوفناک صورتحال سے متاثر نہ ہوئی ہو جس سے ہم گزرے ہیں۔ بمباری، ہلاکتیں، تباہی اور نقصان کے دل دہلا دینے والے مناظر۔ ہمارے بچے بھی اسکولوں سے محروم ہیں۔ وہ نہ تو کلاسوں میں جا سکے اور نہ ہی اپنی تعلیم جاری رکھ پائے۔ جنگ نے ہمیں سماجی طور پر بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہر بے گھر خاندان اب کسی نہ کسی الگ جگہ پر رہتا ہے اور ہمارے سماجی رشتے کمزور ہو گئے ہیں۔ دوستوں اور عزیزوں سے رابطہ اب نایاب ہو گیا ہے۔ آپ کسی دوست یا رشتہ دار کو مہینے میں صرف ایک بار ہی دیکھ سکتے ہیں۔ مجھے سب سے زیادہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں جنگ دوبارہ اپنے پرانے خوفناک انداز میں لوٹ نہ آئے۔”
اکتوبر 2025 میں جاری غزہ کمیونٹی مینٹل ہیلتھ پروگرام کی رپورٹ "ذہنی صحت کا بحران، نسل کشی کے دو سال” کے مطابق غزہ کی تقریباً 68 فیصد آبادی صدمے کے بعد ذہنی دباؤ کے عارضے (پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر، پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق 96 فیصد بچوں کو لگتا ہے کہ موت قریب ہے۔ 92 فیصد نئے رہائشی حالات کے مطابق ڈھلنے میں مشکلات کا شکار ہیں جبکہ 87 فیصد مسلسل خوف اور ڈراؤنے خوابوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ، فلسطین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
غزہ میں دو سالہ جنگ کے بھی بعد خوف اور بے یقینی کے سائے باقی ہیں
مسلسل بمباری اور ہلاکتوں نے مقامی لوگوں کو شدید نفسیاتی صدمے سے دوچار کیا
اسرائیلی بمباری کے باعث دسیوں شہری افراد جاں بحق، لاکھوں بے گھر ہوئے
جنگی حالات نے لوگوں کی نیند اور معمولات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا
خوف اور ڈراؤنے خوابوں کے باعث بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی
بے گھر لوگ ایک دوسرے سے کٹ گئے جس نےسماجی تعلق کمزور کر دیا
دوستوں اور عزیزوں میں رابطے نہ ہونے کے برابر اور ملاقاتیں بہت محدود ہیں
رپورٹ کے مطابق تقریباً 68 فیصد آبادی ذہنی دباؤ کے عارضے کا شکار ہے
92 فیصد لوگ خوف کے باعث نئے حالات سے ہم آہنگ نہیں ہو پائے


