ہفتہ, نومبر 15, 2025
ہومپاکستانافغان رجیم کے دعوے کھوکھلے، کسی بھی دہشتگرد گروپ سے مذاکرات نہیں...

افغان رجیم کے دعوے کھوکھلے، کسی بھی دہشتگرد گروپ سے مذاکرات نہیں کرینگے، پاکستان

پاکستان نے دہشتگردوں کے کسی بھی گروپ سے مذاکرات نہ کرنے کا دوٹوک اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کبھی کابل میں کسی بھی حکومت سے بات چیت سے گریز نہیں کیا گیا، پاکستان اپنی سلامتی اور عوام کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کیلئے پرعزم ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن قرار دئیے گئے ہیں، جو کوئی انکی پرورش، مدد یا مالی معاونت کرے، وہ پاکستان اور اس کے عوام کا خیر خواہ نہیں سمجھا جاتا، افغانستان میں طالبان کی عبوری کی باتیں کھوکھلے دعوئوں کے سوا کچھ نہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشتگردی بڑھ گئی ہے، ان برسوں میں فوجی اور شہری جانی نقصان کے باوجود ہم نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور صورتحال کو نہیں بگڑنے دیا، پاکستان میں ہونیوالی حالیہ دہشتگردی میں افغانی ملوث ہیں، انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سرگرم دہشتگرد افغان گروپوں پر مشتمل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنیوالوں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہونا چاہئے، افغان طالبان سے ہم نے مذاکرات کئے، افغان طالبان انتظامیہ کیساتھ بات چیت کا تیسرا دور 7 نومبر کو استنبول میں ختم ہوا، انہوں نے ثالثی کرنیوالے ممالک قطر اور ترکیہ کی خلوص پر مبنی کوششوں کی تعریف بھی کی۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نے بار بار افغانستان کی طالبان حکومت کو بتایاکہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے مگر وہاں سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا، پاکستان کی توقع تھی کہ وقت کیساتھ ساتھ طالبان انتظامیہ ان حملوں پر قابو پا لے گی اور کالعدم ٹی ٹی پی کیخلاف عملی اقدامات کریگی، اس عرصے میں پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے مثبت انداز میں رابطہ قائم رکھنے کی کوشش بھی کی اور تجارت سمیت انسانی بہبود سے متعلق تعاون کی پیشکش کی، مگر بدقسمتی سے طالبان انتظامیہ کی طرف سے عملی اقدامات کے بجائے صرف کھوکھلے وعدے ہی سامنے آئے۔

ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو ،ہم پڑوسیوں کیساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان تمام مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان انتظامیہ افغانستان میں موجود دہشتگردوں کے معاملے کو مسلسل انسانی مسئلہ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے حالانکہ یہ کوئی انسانی یا پناہ گزینوں کا مسئلہ نہیں بلکہ دہشتگردوں کو پناہ گزین ظاہر کرنے کی ایک چال ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مقیم کسی بھی پاکستانی کو واپس لینے کیلئے تیار ہے بشرطیکہ انہیں باقاعدہ سرحد پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے نہ کہ جدید اسلحے اور آلات سے لیس ہو کر سرحد کی جانب دھکیلا جائے۔

افغان طالبان کے اندر کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو پاکستان سے ٹکرا نہیں چاہتے، لیکن ایک مضبوط گروہ ایسا ہے جسے بیرونی مالی مدد حاصل ہے اور جس کا کام دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانا ہے یہ عناصر پاکستان کیخلاف بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور اس رویہ سے وہ اپنی رہی سہی نیک نامی بھی کھو رہے ہیں۔

طالبان انتظامیہ کے کچھ ارکان یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر اندرونی اختلافات موجود ہیں جو غلط ہے، پاکستان کے عوام میں اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ دہشتگرد عناصر کے سب سے بڑے متاثرین عام لوگ ہیں، پاکستان کی مسلح افواج عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے قربانیاں دے رہی ہیں اور پوری قوم اپنے ملک کے مفاد اور اپنے لوگوں کی حفاظت کیلئے ان کیساتھ کھڑی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اردن کے بادشاہ پاکستان کا دو روزہ دورہ کرینگے جو برادرانہ تعلقات کا عکاس ہے، دورے سے پاکستان اردن تعلقات کی سٹریٹیجک سمت مزید مضبوط ہوگی اور اردن سے تعلقات جامع، وسیع شراکت داری کی جانب گامزن ہونگے۔

Website |  + posts
متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!